خواجہ سراﺅں کی دی گئی ملازمتوں کا ڈیٹا نہ ملنے پر شرعی عدالت برہم

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )وفاقی شرعی عدالت میں خواجہ سراﺅں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے آگاہ کیا ہے کہ ایک ماہ تک جنس کی تبدیلی کی شق 13 ون ختم کر رہے ہیں،اس شق کے خاتمے کی چیئرمین نادرا نے منظوری دے دی،ایک ماہ میں بورڈ میٹنگ سے منظوری حاصل کرلی جائیگی۔
قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس قاسم ایم شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔دوران سماعت رہنما جماعت اسلامی سینیٹر مشتاق احمد خان،جے یو آئی ف کے وکیل سینیٹر کامران مرتضی، اوریا مقبول جان اور سینیٹر فرحت اللہ بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔عدالتی استفسار پر وزارت انسانی حقوق کے وکیل نے بتایا کہ تمام وزارتوں میں بھرتی کیے گئے خواجہ سراﺅں کو دی گئی ملازمتوں کا مکمل ڈیٹا نہیں مل سکا، 39 وزارتوں سے ڈیٹا مانگا گیا تھا تاہم صرف سات وزارتوں نے فراہم کیا ہے،یاد دہانی کا خظ لکھ دیا ہے اس لیے وقت دیا جائے تاکہ مفصل رپورٹ فراہم کی جاسکے جس پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہناتھا کہ یہ بات قابل تشویش ہے کہ وزارت انسانی حقوق کے پاس ڈیٹا نہیں ۔

عدالت نے وزارت وزارت انسانی حقوق کو آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔جے یو آئی ف کے وکیل سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ قانون سے متعلق فیصلے کی وجہ سے تمام سٹیک ہولڈر متاثر ہوں گے اس لیے صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کردیں۔قائم قام چیف جسٹس شرعی عدالت نے کہا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ وفاق کا قانون ہے اس لیے ابھی صوبوں کی ضرورت نہیں۔سینیٹر مشتاق احمد خان کے وکیل عمران شفیق نے دلائل میں موقف اپنایا جینڈر اور صنف ایک ہی چیز ہے،قرآن اور سنت میں کوئی فرق نہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے چار قانونی سوالات ہیں کہ کیا قرآن اور سنت جنس کی تبدیل کی اجازت دیتے ہیں؟ اسلام نے مرد اور عورت کا دائرہ کار الگ الگ واضح کیا ہے ۔ جنس اور صنف کا تعین علامات ہی ہیں یا کوئی اور بھی ہے؟ قانونی اور شرعی طور پر دیکھنا ہو گا،کیا کوئی خود اپنے جنس کا تعین کر سکتا ہے؟۔

عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایکٹ میں ٹرانسجینڈر کا لفظ ہے مگر اس کی کوئی تشریح نہیں کی گئی،ایکٹ کے تحت کوئی بھی ٹرانسجینڈر کو اختیار ہو گا کہ وہ خود سے اپنے صنف کا فیصلہ کر سکے تاہم قران و سنت میں خود سے صنف کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں،اسلام میں انٹر سیکس کا تعین کیا گیا ہے،اسلام صنف کی واضح علامات کی بیناد پر مرد اور عورت کی کیٹگری رکھتا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں