اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی جس دوران مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو سول جج کی عدالت میں پیش کیا گیا،ملزم کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا،عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیاہے۔
ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے والد ایاز امیر کے وکیل نے عدالت میں ایاز امیر کو موبائل فون کی سپرداری کیلئے درخواست دائر کی،فاضل جج نے حکم دیا کہ اگر اس میں کوئی اعتراض نہیں ہے تو ایاز امیر کا موبائل فون واپس کر دیا جائے،تفتیشی نے عدالت میں بتایا کہ بینک اکاونٹ کی تفصیل لینی ہے،ملزم مختلف اوقات میں رقم منگواتا رہاہے،پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایاز امیر کا جو موبائل برآمد ہوا اسے فرانزک کیلئے بھیجا ہے،ایاز امیر نے خود کہا تھا کہ موبائل میں ایک تصویر موجود ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا موبائل فون آپ نے قبضہ میں لیا تھا،پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی،ایاز امیر کا موبائل فون قبضہ میں لیا تھا،ایاز امیر کے وکیل نے کہا کہ موبائل فون کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں ہے،پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ واٹس ایپ کا ڈیٹا ہے،اس کا فرانزک ہونا ضروری ہے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ایاز امیر کا موبائل فون فرانز کیلئے بھیج چکے ہیں،پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی ایاز امیر کا فون فرانزک کیلئے جا چکا ہے ۔عدالت نے ایاز امیر کے موبائل فون کی سپرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔