’گندہ ہے پر دھندہ ہے یہ‘ڈاکٹر منصور سرور سے متعلقہ تہلکہ خیز فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ منظر عام پر آگئی

لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)ملک کی سب سے بڑی ٹیکنیکل یونیورسٹی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی(یوای ٹی) لاہور کے وائس چانسلر کا عہدہ خطرے میں پڑ گیا،ڈاکٹر منصور سرور کی پروفیسر شپ سے متعلقہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ڈاکٹر منصور سرور 37لاکھ روپے کے ڈیفالٹر بھی نکلے۔ڈاکٹر منصور سرور عہدہ بچانے کے لیے پنجاب یونیورسٹی سینڈیکٹ میں پیش ہونے کی بجائے ہر بار جعلی میڈیکل کا سہارا لینے لگے یونیورسٹی اساتذہ نے اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔


تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سابق پرنسپل اور موجودہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور کی پروفیسر شپ سے متعلق سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کامران عابد کی جانب سے دائر کی گئی شکایت میں غیر قانونی طور پر پنجاب یونیورسٹی میں رہائش پذیر رہنے پر 37لاکھ روپے کی ریکوری کے کی بات کی گئی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کو ڈائریکشن دی گئی ہے کہ معاملہ سینڈیکیٹ کمیٹی میں لے جایا جائے۔ پنجاب یونیورسٹی نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی اس کیمٹی نے وائس چانسلر یوای ٹی ڈاکٹر منصور سرور کی پروفیسر شپ جعلی قراردے دی ہے اوراسے سرکاری رہائش کا 37 لاکھ روپے کا کرایہ ادا نہ کرنے پر ڈیفالٹر بھی قراردے دیا ہے۔

ڈاکٹر سلیم مظہر کی سربراہی میں قائم 4 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی جس میں ڈاکٹر کامران، ڈاکٹرمحمود سلیم، ڈاکٹر فرح ملک شامل ہیں نے تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔
کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر کی سیٹ کا اشتہار دیا گیا تھا جس میں مذکورہ شرائط یونیورسٹی کیلنڈر کے خلاف تھیں۔ جس پر ڈاکٹر منصور سرور(موجودہ وائس چانسلر یو ای ٹی) کی تقرری کردی گئی۔ پروفیسر کی تقرری کے وقت ایچ ای سی کی طرف سے 12 تحقیقی مضامین شائع ہونے کی شرط عائد تھی جبکہ منصور سرور کے پاس 10 مضمون تھے۔اس کے باوجود پنجاب یونیورسٹی نے اسے پروفیسر بنادیا۔ ڈاکٹر سرور کے پاس مبینہ طور پر جرائد میں شائع ہونے والی ریسریچ پیپرز کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی اور ان کی درخواست بھی نامکمل تھی جس میں تجربے کے سرٹیفکیٹ کبھی بھی منسلک نہیں کیے گئے تھے۔

ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کی روشنی میں موجودہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور اپنا عہدہ خطرے میں دیکھ کرتین بار پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں پیش ہونے کی بجائے بیماری کا بہانہ بنا کر جعلی میڈیکل بھیجتے رہے،ڈاکٹر منصور سرور کو سینڈیکیٹ نے ذاتی شنوائی کے لئے تین مواقع فراہم کیے تاہم ڈاکٹر منصور سرور آج تک پیش نہ ہوئے۔ جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد بھی انکا عہدہ بچانے کے لیے خاموشی سے انکا ساتھ دیتے رہے اور ہائی کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود معاملہ سینیڈیکیٹ میں نہ اٹھایا۔

پی ٹی آئی دورکے گورنر،وزیر اعلی اور وزیر ہائیر ایجوکیشن دعوے کرتے نہیں تھکتے تھے کہ ہم نے پنجاب میں وائس چانسلر کی تقرریاں میرٹ پر کی ہیں تاہم وائس چانسلر کی تقرریوں کے لیے قائم کردہ حکومت پنجاب کی سرچ کمیٹی بھی اند ھی ثابت ہوئی اور حکومت پنجاب کی طرف سے جعلساز شخص کی بطور وائس چانسلر یوای ٹی تقرری نے سارے پراسس کو مشکوک بنادیاہے۔ یونیورسٹی اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلی حکام نوٹس لیں اور پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور سینڈیکٹ ممبران بھی اس معاملے پر عدالتی حکم پر میرٹ کے مطابق فیصلہ کریں۔ جان بوجھ کر معاملے کو طول دینا انصاف کا قتل عام ہے۔دوسری طرف ماہرین کے خیال میں چانسلر گورنر کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس پر ایکشن لے سکتا ہے ،انکوائری کمیٹی بنا سکتا ہے۔ جعلی پروفیسر کو وائس چانسلر بنانا سنگین جرم ہے


واضح رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر منصور سرور کے متعلق کارروائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر نیاز احمد نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے کہنے پر چپ سادھ لی تھی ،عدالت نے ڈاکٹر منصور سرور کو سینڈیکیٹ کے سامنے الزامات کا جواب دینے کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کررکھی تھی تاہم ڈاکٹر منصور سرورلاہور ہائی کورٹ کی طرف سے بھیجے گئے کیس پر یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ میں پیش نہیں ہوئے اور ہر دفعہ بیماری کا بہانہ بنا کر راہ فرار اختیار کرتے رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں