مانچسٹر(عامر خان سے)برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلباء کے لئے انتہائی پریشان کن خبر آ گئی،یو کے حکومت ایسے ممالک کے طلبہ پر ویزے کی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جن کے شہری برطانیہ پہنچ کر پناہ کی درخواست دینے کے امکانات رکھتے ہیں۔
برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق یہ فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع اس’امیگریشن وائٹ پیپر‘کا حصہ ہو گا جس میں حکومت کی جانب سے امیگریشن کے مکمل پلان کی تفصیلات دی جائیں گی،اس اقدام کا مقصد ملک میں نیٹ مائیگریشن یعنی خالص امیگریشن کی تعداد میں کمی لانا ہے۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب وزیر اعظم کیئر سٹارمر کی لیبر پارٹی کو گذشتہ ہفتے انگلینڈ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں عوامی ناراضی کا سامنا کرنا پڑا،جہاں ووٹرز نے خاص طور پر غیر قانونی امیگریشن پر برہمی کا اظہار کیا۔برطانوی وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ’ہماری آنے والی امیگریشن وائٹ پیپر میں امیگریشن کے بگڑے ہوئے نظام کو درست کرنے کے لیے مکمل حکمت عملی دی جائے گی۔یاد رہے کہ قانونی امیگریشن کا موضوع برطانیہ کی سیاست میں ایک عرصے سے مرکزی حیثیت رکھتا رہا ہے اور 2016 میں بریگزٹ ریفرنڈم کے لیے ایک بڑی وجہ بھی یہی مسئلہ تھا۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار افراد نے پناہ کی درخواست دی،جن میں سے 16 ہزار ایسے افراد تھے جو پہلے طالب علم ویزا پر برطانیہ آئے تھے۔اگرچہ حکومت ان افراد کی قومیت ظاہر نہیں کرتی جنہوں نے طالب علم ویزے پر آنے کے بعد سیاسی پناہ کی درخواست دی لیکن حکام کے مطابق پاکستان،نائجیریا اور سری لنکا کے شہریوں میں ایسا رجحان سب سے زیادہ ہے۔
