Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa

نشے کے عادی افراد کے لئے خیبرپختونخوا حکومت نے سب سے بڑا اعلان کر دیا

پشاور(بیورو رپورٹ)وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے نشے کے عادی افراد کو صحت کارڈ میں شامل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ منشیات فروشوں کے خلاف لڑیں،انہیں اپنے علاقوں سے باہر نکالیں،پولیس آپ کا ساتھ دے گی،پولیس کو بتائیں پولیس فوری کارروائی کرے گی،منشیات فروشوں کو نہیں چھوڑنا،یہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے دشمن ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق ” ڈرگ فری پشاور“ پروگرام کے تیسرے مرحلے کی تکمیل پر پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور تقریب کے مہمان خصوصی تھے جبکہ صوبائی کابینہ اراکین،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،سرکاری حکام اور سول سوسائٹی اراکین نے تقریب میں شرکت کی۔اس موقع پر”ڈرگ فری پشاور“پروگرام کے تیسرے مرحلے کے پاس آوٹ افراد کو ان کے خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا۔ڈرگ فری پشاور پروگرام کا یہ تیسرا مرحلہ نومبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا جس میں نشے کے عادی 1239افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے۔نشے سے بحال ہونے والے 1239 افراد میں 13 خواتین اور 28 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں۔ان افراد میں پشاور کے 611 افراد جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع سے 536 افراد شامل ہیں۔اسی طرح 48 افراد پنجاب، 10 سندھ اور 26 افغان شہری بھی پروگرام سے مستفید ہوئے،یہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا سب سے بڑا پروگرام ہے جس کےلیے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب کےلیے خوشی کا موقع ہے کہ ہم ان افراد کی بحالی و تربیت کے بعد ان کے خاندانوں سے ملانے جارہے ہیں،پروگرام کا مقصد صوبے کو منشیات سے پاک کرنا اور نشے کے عادی افراد کو دوبارہ نارمل زندگی کی طرف لوٹانا ہے تاکہ وہ ایک مفید اور کار آمد شہری کے طور پر زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکیں،یہ پروگرام صرف صوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان اور عالمی سطح کا پروگرام ہے،ڈرگ فری پروگرام کے تحت خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی بحال کیا گیا،ہم کسی کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کرتے کہ وہ صوبے یا ملک کا نہیں۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا یہ منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا،منصوبے کے پہلے دو مراحل کے تحت مجموعی طور پر نشے کے عادی 2400 افراد کا کامیابی سے علاج کیا گیا،ان افراد میں پشاور کے 1154 افراد، صوبے کے دیگر اضلاع کے 1039 افراد،پنجاب،سندھ،بلوچستان،کشمیر اور گلگت بلتستان کے 170 افراد اور 34 غیر ملکی افراد شامل تھے،ان کے لیڈر کا وژن ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے،جس میں ریاست اپنے لوگوں کو ایک ماں کی طرح ٹریٹ کرے۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نشے کے عادی افراد کی بحالی کے پروگرام کو صحت کارڈ میں شامل کرنے جا رہے ہیں،نشے کے عادی افراد کو متعلقہ ڈپٹی کمشنر صرف دفتر پہنچائیں،علاج حکومت کروائے گی،جو لوگ بھی اس لت میں مبتلا ہیں،ہمارے حوالے کریں ہم ان کا علاج کرائیں گے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہر وہ کام جو آپ جلوت میں نہیں کر سکتے وہ غلط ہے،غلط اور صحیح کی یہ مختصر تعریف ہے،منشیات نہ خوشی دے سکتی ہیں اور نہ سکون یہ صرف تباہی کا باعث ہیں،سکون اور ترقی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پاسداری میں ہے۔وزیر اعلیٰ کہا کہ منشیات فروشوں کے خلاف لڑیں انہیں اپنے علاقوں سے باہر نکالیں،پولیس آپ کا ساتھ دے گی،پولیس کو بتائیں پولیس فوری کارروائی کرے گی،منشیات فروشوں کو نہیں چھوڑنا،یہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے دشمن ہیں،ہم نے مل کر منشیات اور منشیات فروشوں کا خاتمہ کرنا ہے،وہ تاجر برادری کے شکر گزار ہیں کہ وہ بحال شدہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں