لاہور(رپورٹنگ ٹیم)صوبائی دارالحکومت لاہور میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے احتجاج کے معاملے پر چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرخان،حماد اظہر،رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اڈیالہ جیل میں قیدسابق وزیر اعظم عمران خان سمیت متعدد رہنماوں کے خلاف دہشت گردی اور بغاوت کے درجنوں مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق لاہور کے تھانہ اسلام پورہ میں چیئرمین پی ٹی آئی، بیرسٹر گوہرخان، رہنماوں اور 200 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ مقدمہ ریاست کے خلاف بغاوت،دہشت گردی اور اقدام قتل کی سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا۔مقدمے میں حماد اظہر،سلمان اکرم راجہ،غلام محی الدین،ایم پی اے شہباز،مسرت جمشید چیمہ،شیخ امتیاز،علی امتیاز،شبیر گجر سمیت دیگر رہنماوں کو نامزد کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے جیل کے اندر سے ان رہنماوں کو ریاست کے خلاف تشدد پر اکسایا،ان رہنماوں نے کارکنوں کے ساتھ ریاست مخالف نعرے بازی کی اور توڑ پھوڑ کی،کارکنوں نے کانسٹیبل بلال کو زخمی کیا،پولیس نے موقع سے 16 مشتعل کارکنوں کو حراست میں لیا،مشتعل کارکنوں کے خلاف مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔علاوہ ازیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف لاہور کے دیگر تھانوں میں بھی مقدمات درج کر لیے گئے۔دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف تھانہ ملت پارک اور ہنجروال میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف تھانہ ہنجروال میں مقدمہ اے ایس آئی عقیل کی مدعیت میں درج کیا گیا،ہنجروال پولیس نے گزشتہ روز 5 کارکنوں کو احتجاج کیلئے نکلنے پر گرفتار کیا۔تھانہ ملت پارک میں مقدمہ سب انسپکٹر حافظ عمران کی مدعیت میں درج کیا گیا،مقدمہ 10 کارکنوں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا۔دوسری جانب جڑواں شہروں میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد میں درجنوں مقدمات درج کر کے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار گر لیا گیا۔ڈی چوک اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج تیسرے روزمیں داخل ہوگیا،احتجاج کے دوران راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس نے درجنوں مقدمات درج کر لیے۔راولپنڈی پولیس نے بانی پی ٹی آئی عمران خان،راجہ بشارت،شہریار ریاض ،راجہ راشد حفیظ،اعجاز خان جازی،ناصر محفوظ سمیت متعدد رہنماوں کو مقدمے میں شامل کر لیا۔تھانہ ٹیکسلا میں 250 سے 300 کارکنان پر مقدمہ درج کیا ہے جبکہ 100 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں دہشت گردی سمیت سخت ترین دفعات لگائی گئی ہیں۔متن مقدمہ میں بتایا گیا کہ مظاہرین آتشیں اسلحہ سمیت اسلام آباد جا رہے تھے اور دھمکی دے رہے تھے کہ عمران خان سمیت دیگر عہدیداروں نے حکم دیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ جھتوں میں اکھٹا ہوا جائے،اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو اسلام آباد کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں،مظاہرین نے خوف و ہراس پیدا کیا اور وہاں موجود لوگوں کو ڈرایا،مظاہرین پیٹرول بموں اور اسلحے سے لیس تھے،مظاہرین نے روڈ بلاک کیا۔پولیس ملازمین کو اغواء کر کے تشدد بھی کیا۔
