اسلام آباد(بیورو رپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور جتھوں کے ساتھ اسلام آباد آئے اور پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی،قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے،اسلام آباد میں پابندی کے باوجود احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا گیا،جن میں خیبر پختون خوا پولیس کے 11 اہلکار بھی شامل ہیں،یہ مسلح جتھے تھے،ان کے پاس پاس لانگ رینج ٹیئر گیس تھی،جو انھوں نے استعمال کی،وزیر اعلیٰ سمیت جو بھی شخص ملوث ہو گا ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی کے اس سوال پر کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کہاں ہیں؟وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ بتا دیں کہ وہ کہاں ہیں؟۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ آج اسلام آباد کے لیے اہم دن تھا،آج اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا تمام صورتحال کو لیڈ کر رہے تھے،پولیس پر تشدد کیا گیا اور مظاہرین کی جانب سے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی، اسلام آباد پولیس نے 564 افراد کو گرفتار کیا جن میں سے 120 افغانی ہیں،خیبر پختونخوا کے 11 پولیس اہلکار سادہ کپڑوں میں گرفتار کیے گئے ہیں،جن سے آنسو گیس کے شیلز اور ماسک برآمد ہوئے،ہم سمجھ رہے تھے مظاہرین ہیں لیکن کے پی پولیس کے اہلکار نکلے،مظاہرین میں اہلکاروں کے شامل ہونے پر وزارت داخلہ نے ایک اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کر دی ہے،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پولیس اہلکار پولیس پر حملہ کر رہے ہیں،یہ حملے جس کی بھی ہدایت پر ہوئے ہیں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،جس نے بھی کے پی کے پولیس کو استعمال کیا اس کے خلاف سخت کارروائی ہو گی،چند افراد کی خواہش تھی کہ ان کو کوئی لاش ملے،ایسے لوگوں کے ارمان پورے نہ ہو سکے،شکر ہے کوئی لاش نہیں گری،پولیس والوں پر گولیاں چلائی گئیں لیکن پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا،پنجاب پولیس کے 75 اور اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار زخمی ہوئے ہیں،ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے،جانی نقصان سے بچنے کے لیے پولیس کی جانب سے کوئی گولی نہیں چلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کی خواہش تھی کہ 17 تاریخ کو ڈی چوک کو بلاک کریں اور وہ ایس سی او کانفرنس متاثر ہونے کی بھی خواہش رکھتے تھے،احتجاج کی پوری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائےگی،اللہ کا شکر ہے پورا علاقہ کلیئر ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ 2 دن سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہری اذیت کا شکار تھے تاہم صبح تک چیزیں کلیئر ہو جائیں گی جس کے لیے ورکنگ کر رہے ہیں، جانی نقصان نہ ہو اس لیے ہم نے اپنا ہاتھ تھوڑا نرم رکھا،وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور جتھوں کے ساتھ اسلام آباد آئے ہیں اور اسلام آباد پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی ہے، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کچھ دیر میں مقدمہ درج کرائیں گے اور وزیر اعلیٰ سمیت جو بھی شخص ملوث ہو گا ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔
