اسلام آباد (بیورو رپورٹ)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو وفاقی دارالحکومت سے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے جبکہ سرکاری ذرائع نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاوس سے حراست میں لے لیا گیا ہے تاہم پولیس کے ترجمان نے انھیں حراست میں لیے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے اعلان کے بعد سے وفاقی دارالحکومت میں انتظامیہ احتجاج روکنے کے لیے متحرک ہے اور پولیس اور رینجرز کے ساتھ فوج کی بھاری نفری بھی شہر بھر میں تعینات ہے۔خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور،جو پشاور سے ایک قافلے کی صورت میں گذشتہ روز اسلام آباد پہنچے تھے،کو خیبرپختونخوا ہاوس سے گرفتار کر لیا گیا تاہم سرکاری ٹی وی نے اس کی تردید کی ہے۔اس سے قبل ان کی اسلام آباد آمد پر پولیس نے ڈی چوک اور جناح ایونیو پر مظاہرین کے خلاف آنسو گیس استعمال کی جبکہ اطلاعات ہیں کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی پتھراو کیا۔عمر ایوب کا بھی کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا ہاوس سے حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ پولیس نے خیبرپختونخوا ہاوس کو سیل کر دیا ہے،وز یر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ نہیں ہو رہا،ہمیں کوئی علم نہیں ہے کہ وزیر اعلیٰ علی امین اس وقت کہاں ہیں؟صبح 8 بجے علی امین سے سیٹلائٹ فون پر بات ہوئی تھی،ٹیلی فون پر بھی رابطہ نہیں ہو رہا،جس وقت رینجرز اہلکار کے پی ہاوس میں آئے اس وقت وزیر اعلیٰ سٹاف کے ہمراہ تھے،وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر رابطہ نہیں ہو رہا،علی امین کو گرفتار کرنا توہین عدالت ہو گی،پشاور ہائیکورٹ نے انہیں ضمانت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر علی امین پشاور روانہ ہو چکے ہوتے تو معلوم ہو جاتا،ہم حقائق کو سادہ الفاظ میں بیان کر رہے ہیں،علی امین موٹر وے سے نکل کر کے پی ہاوس پہنچے،کسی کا بھی ان سے رابطہ نہیں ہو رہا،آرٹیکل 248 تمام منتخب نمائندوں کو استثنیٰ دیتا ہے،ہر پاکستانی شہری کو آئین کے تحت احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔دوسری طرف زلفی بخاری نے دعوی کیا کہ وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو یرغمال بنا لیا گیا ہے،احتجاج کو ختم کرنے کے بدلے وزیر اعلیٰ کو رہا کرنے کی پیش کش کی گئی ہے لیکن ہم ایسی بلیک میلنگ کو مسترد کرتے ہیں،ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ذلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو حکومت نے مذاکرات کے لیے بلایا تھا اور انہیں دھوکے سے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ کے پی ہاوس کو سیل کر دیا گیا ہے،یہ وفاق پر حملہ ہے۔یاد رہے کہ اسلام آباد پولیس نے چائنہ چوک اور ڈی چوک کے اطراف کے علاقوں سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے مظاہرین کو منتشر کر دیا ہے جبکہ ڈی چوک،چائنہ چوک،فضل الحق روڈ اور ناظم الدین روڈ پر رات گئے تک سینکڑوں کارکن اب بھی موجود ہیں اور پولیس کی جانب سے وقفے وقفے سے شیلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے،مقامی پولیس کے مطابق آپریشن کے دوران 100 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے اور ڈی چوک سے کلثوم چوک تک پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
