تحریک انصاف کا احتجاج،راولپنڈی میدان جنگ بن گیا، بدترین شیلنگ،سینکڑوں گرفتار

راولپنڈی(بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی جانب سے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں آئینی ترامیم کے خلاف احتجاج کے اعلان کے بعد سارا دن راولپنڈی”میدان جنگ“ بنا رہا،پولیس کی بدترین شیلنگ اور لاٹھی چارج کے باوجود ہزاروں پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا،بیرسٹر گوہر،سلمان اکرم راجہ،سیمابیہ طاہر،رکن اسمبلی تنویر اسلم سمیت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا جن میں سے کئی افراد کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا،پولیس کا صحافیوں پر بھی بدترین تشدد،کیمرے اور موبائل چھین لئے،نجی ٹی وی کے رپورٹر حیدر شیرازی،رضوان شاہ گرفتار ،بعدازاں انہیں رہا کر دیا گیا ،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور احتجاج میں شرکت کے لیے کئی گھنٹوں کی رکاوٹوں کے باوجود راولپنڈی تو پہنچ گئے لیکن لیاقت باغ نہ پہنچ سکے اور برہان انٹرچینج پر پھنس گئے جہاں انہوں نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو واپس جانے کی ہدایت کر دی۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے لیاقت باغ کے باہر احتجاج کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے راولپنڈی آنے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا تھا جبکہ رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے لیاقت باغ کے گیٹ پر تالے لگا دیے تھے،سارا دن مظاہرین اور پولیس کے درمیان وقفے وقفے سے تصادم کی اطلاعات سامنے آتی رہیں۔راولپنڈی میں مری روڈ پر کمیٹی چوک میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔پولیس کی بدترین شیلنگ کے جواب میں پی ٹی آئی کارکنان بھی ٹولیوں کی صورت میں مختلف گلیوں سے نکل کر پولیس پر پتھراو کرتے رہے۔پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور بعد ازاں ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا،مظاہرین شیلنگ سے بچنے کیلئے مری روڈ سے متصل گلیوں میں داخل ہو گئے جبکہ علاقہ مکین پی ٹی آئی مظاہرین کو پانی پلانے میں مشغول نظر آئے،لیاقت باغ کے اطراف کی فضا میں فائرنگ اور شیلنگ کی آوازیں گونجتی رہیں جبکہ مری روڈ اور اطراف میں اس دوران بلیک آوٹ رہا اور علاقہ مکین شدید خوف میں مبتلا نظر آئے۔راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے مواصلاتی نظام مفلوج رہا، راولپنڈی کی حدود میں موبائل فون سگنلز بھی ڈاون کر دیے گئے،میٹرو بس سروس معطل رہی جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔پی ٹی آئی لاہور قیادت کی حکمت عملی کی اور گرفتاری سے بچنے کیلئے رات ہی راولپنڈی سے روانہ ہوگئے تھے۔اٹک سے آنے والے قافلوں پر بھی پولیس نے شیلنگ کی جبکہ راولپنڈی میں احتجاج پر 8 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے بیشتر مقامات پر سڑکیں بند ہونے سے جہاں جڑواں شہر کے مکینوں نے پریشانی کا اظہار کیا وہیں سوشل میڈیا پر بھی صارفین حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کرتے دکھائی دیے،پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے آنسو گیس کے شیلز اور ربر بلٹ سے بچ بچا کر پی ٹی آئی کارکنان ٹولیوں کو صورت میں مختلف گلیوں سے لیاقت باغ کے سامنے نمودار ہوئے،وہاں پہنچ کر بھی پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں،جواب میں کارکنان نے بھی پولیس پر پتھراو کیا اور کانچ کی بوتلیں ماریں۔کمیٹی چوک میں خواتین کارکنان پر بھی شدید شیلنگ کی گئی،خواتین کارکنان کی قیادت عالیہ حمزہ کر رہی تھیں۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور قافلے کے ساتھ راولپنڈی کے قریب پہنچے لیکن برہان پل پر بڑے کنٹینرز لگا دیئے گئے اور ان کی گاڑی کے ٹائرز سے ہوا نکال دی گئی،راستہ نہ ہونے کے باعث قافلے میں شامل کئی گاڑیاں واپس ہو گئی تھیں،اس سے قبل خیبرپختونخوا سے ممکنہ مظاہرین کی آمد کے خدشے کے پیش نظر 26 نمبر چونگی پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی،پولیس نے 26 نمبر چونگی روڈ کے اطراف تمام لائٹس بند کروا دیں،پشاور روڈ چونگی نمر 26 پل کو دونوں اطراف کنٹینرز سے مکمل بند کر دیا گیا جس سے شہریوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خواتین بچے بوڑھے پیدل پل کراس کر کے منزل کی طرف جانے پر مجبور ہوئے جبکہ دیگر شہروں سے آنے والے مسافر بھی پریشان دکھائی دیئے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور نے واپسی سے قبل کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ہمارے لوگوں نے پنجاب پولیس کے لوگ پکڑ لیے تھے،ہم نہتوں پر حملہ نہیں کرتے،ہم نے انہیں چھوڑ دیا،مرو گے،لڑو گے، مارو گے؟جس پر کارکنوں نے جذباتی انداز میں ”ہاں“میں جواب دیا۔علی امین گنڈاپور نے کارکنوں کو واپس جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ ٹکراو نہیں چاہتے، ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے،دوبارہ آئیں گے،بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق ٹائم ختم ہونے کے بعد جہاں تک پہنچ سکے وہیں تک احتجاج کرنا ہے،بانی پی ٹی آئی کہے گا پنڈی آو تو جائیں گے،جس نے گولی مارنی ہے آئے،سینے پر مارے،ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے،ہم دوبارہ آئیں گے اور سیدھے اڈیالہ جیل جائیں گے اور پھر گنڈا پور قافلے کے ساتھ واپس روانہ ہو گئے۔احتجاج ختم ہونے کے اعلانات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کا ہجوم فوارہ چوک پر جمع ہوا،پی ٹی ائی کارکنان نے ن لیگی رہنما حنیف عباسی اور دیگر لیگی رہنماوں کی پینافلیکس کو جلا دیا،ایک کارکن نے بورڈ پر پی ٹی آئی کا جھنڈا لہرا دیا۔ایس ایس پی آپریشنز کامران اصغر نے بتایا کہ دوران احتجاج 100 سے زائد افراد کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔پنجاب پولیس نے اسلام آباد ٹول پلازہ پر نجی ٹی وی سے وابستہ حیدر شیرازی اور رضوان شاہ سمیت دیگر صحافیوں کو گرفتار کر لیا۔راولپنڈی میں انصاف لائرز فورم کے وکلاءاور پولیس میں بھی گرما گرمی ہوئی،وکلاء لیاقت باغ احتجاج کیلئے ضلع کچہری میں جمع ہو رہے تھے کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں احتجاج سے روکنے کی کوشش کی،آئی ایل ایف وکلاء نے کچہری میں داخل ہونے پر پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔پانچ بجے کے قریب پولیس نے پی ٹی آئی کی خاتون رہنما سیمابیہ طاہر کو بھی گرفتار کر لیا۔پونے چھ بجے پی ٹی آئی کے صوبائی رکن اسمبلی تنویر اسلم مری روڈ سے گرفتار کرلئے گئے۔تنویر اسلام نے گرفتاری کے دوران پولیس اہلکاروں کو کہا کہ آپ نے مجھے تھپڑ مارا اس کا حساب دینا ہو گا۔پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ نہتے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں