بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک )اسرائیلی حملے میں ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ جاں بحق ہو گئے،ان حملوں میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب کے علاوہ حزب اللہ کے جنوبی فرنٹ کمانڈر علی الکرکی سمیت دیگر کمانڈرز بھی مارے گئے،حزب اللہ نے اسرائیل کے سفاکانہ فضائی حملوں میں اپنے سربراہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے جاری مختصر بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔دوسری طرف حسن نصر اللہ کے مارے جانے کی اطلاع ملتے ہی ایران کے ساتھ ساتھ عراق اور لبنان میں بھی شدید احتجاج ہو رہا ہے۔عراق میں امریکا کے خلاف جذبات بھڑک اٹھے ہیں۔مشتعل افراد نے بغداد میں امریکی سفارت خانے کی طرف جانے کی کوشش کی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حزب اللہ کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ دیگر ارکان کیساتھ بیروت میں صیہونی حملے میں جاں بحق ہوگئے ہیں،حسن نصراللہ کو بیروت میں حزب اللہ کے زیر زمین ہیڈکوارٹرز میں ہزاروں ٹن وزنی 85 بنکرز بموں سے نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی فوج نے حسن نصر اللہ کو اسرائیل کے ہر دور کے سب سے بڑے دشمنوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پیچھے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ہر وقت لگی ہوئی تھی،امریکی صدر جو بائیڈن اور امریکی نائب صدر و صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے حسن نصراللہ کی موت کو بہت سے متاثرین کے لئے انصاف پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔دونوں نے ایک بار پھر کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،انہوں نے بتایا کہ پینٹاگون کو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی دستوں کی دفاعی پوزیشن کوبڑھانے کی ہدایت کر دی گئی ہے،کملا ہیرس نے کہا کہ امریکا ایران اور اس کے حمایت یافتہ گروپوں کیخلاف اسرائیلی سکیورٹی کیلئے پرعزم ہیں۔حماس نے نصراللہ کی موت کو ایک بزدلانہ اور دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے حملے کی مذمت کی ہے،حوثیوں کا کہنا ہے کہ حسن نصراللہ کی موت سے اسرائیلی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ان کا عزم مضبوط ہو گا۔ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان میں نسل کشی کر رہا ہے،ایران کے سپریم لیڈ رآیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کے سربراہ کی موت پر پانچ روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے،میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خامنہ ای کو سخت سکیورٹی میں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔دوسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے حسن نصر اللہ کی موت کو ’تاریخی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے حساب برابر کر دیا۔حسن نصراللہ کو جمعے کے روز بیروت کے پر ہجوم رہائشی علاقے میں رہائشی کمپلیکس پر ہزاروں ٹن وزنی بنکر بموں سے نشانہ بنایا گیا۔حسن نصراللہ کی موت کے بعد حزب اللہ نے نعیم قاسم کو اپنی تنظیم کا عبوری سربراہ مقرر کر دیا ہے،لبنانی مزاحمتی گروپ کا کہنا ہے کہ حسن نصراللہ اپنے ساتھی شہداء کے قافلے میں شامل ہو گئے ہیں،دشمن اسرائیل کیخلاف اور فلسطینیوں کے دفاع میں مقدس جنگ جاری رہے گی،حسن نصراللہ کی شہادت پر بیروت سمیت لبنان بھر میں سوگ کا سماں،بیروت میں شہری دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب اور حزب اللہ کے دیگر سینئر کمانڈرز بھی شہید ہوئے ہیں،لبنانی وزارت صحت کے مطابق دھماکوں میں 11 افراد شہید اور 100سے زائد زخمی ہوگئے، ایران کا کہنا ہے کہ حملے میں ایرانی جنرل عباس نلفروشان بھی شہید ہوگئے ہیں۔عباس پاسداران انقلاب کے آپریشنز کے ڈپٹی کمانڈر تھے۔اسرائیلی فضائیہ نے اس حملے میں تقریبا 85 بنکر بسٹر بم گرائے، جن میں سے ہر ایک میں ایک ٹن دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ روس اور چین نے بیروت حملوں کی دو ٹوک مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، روس نے حسن نصراللہ کی شہادت کو اسرائیل کے ہاتھوں نیا سیاسی قتل قرار دیا اور کہا کہ خطے میں کشیدگی بڑھانے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ جین نوئل نے لبنانی وزیراعظم سے گفتگو کے بعد اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لبنان پر فضائی حملے روکے۔ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں ،انہوں نے ملک بھر میں 5روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نصراللہ کے خون کابدلہ لیا جائے گا۔ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا کہنا ہے کہ مزاحمت مزید مضبوط ہوگی، ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے کہا ہے کہ حسن نصراللہ کی شہادت اسرائیل کی تباہی کا باعث بنے گا، ترکیہ نے حسن نصراللہ کے قتل کی مذمت کی ہے۔ترک صدر طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل خطے میں نسل کشی کررہا ہے، امریکا نے لبنان میں موجود اپنے سفارتی عملے کے اہلخانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ لبنان سے فوری طور پر نکل جائیں، فلسطینی صدر محمود عباس نے لبنانی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے۔