لاہور(وقائع نگار خصوصی) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے اسماعیل ہانیہ کی تہران میں شہادت کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ تہران میں اسماعیل ہانیہ کے قتل میں اسرائیل ملوث ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے،اس حملے نے خطے کی صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسی تباہ جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جو پورے مشرق وسطیٰ کو جلا کر خاک کر دے گی۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اس وقت آتش فشاں کے دہانے پر ہے۔غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم انتہا کو چھو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کے خاندان اور فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،ان کے نزدیک شہادت پانا ہی سب سے بڑی معراج ہے۔انھوں نے کہا کہ دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو شہید کر کے فلسطینی تحریک آزادی کو کچل دے گا مگر دشمن کو یہ اندازہ نہیں ہے کہ یہ شہادتیں مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے ہمارے سفر کو اور بھی تیز کر رہی ہیں اور منزل کو قریب تر کر رہی ہیں۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے باوجود غزہ کے عوام نے ہتھیار نہیں ڈالے ہیں۔ہزاروں اسرائیلی موت کے خوف سے اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہوچکے ہیں لیکن غزہ سے کسی نے بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کی۔اسی لافانی جذبے نے اسرائیل کے ہوش اڑادئیے ہیں۔فلسطینی عوام کو ہماری مکمل سفارتی،اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے۔ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ارض فلسطین کی تباہی و بربادی محض بیان بازی نہیں عالمی برادری کے عملی اقدامات کی منتظر ہے۔پروفیسر ساجدمیر نے آئمہ کرام سے اپیل کی کہ وہ کل خطبات جمعہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کریں اور اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔