لاہور(وقائع نگار) دنیا بھر میں جلدی امراض کی تقریباًتین ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سے اکثریت قابل علاج ہیں لہذا امراض جلد میں مبتلا کسی مریض سے امتیازی سلوک نہ برتا جائے اور اسے آئسولیشن میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ شفقت سے پیش آیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر آف ڈرماٹالوجی ڈاکٹر زاہدہ رانی اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعدیہ صدیقی نے لاہور جنرل ہسپتال میں جلد کی صحت کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹرز، نرسز اور ہیلتھ پروفیشنلز بڑی تعداد میں موجود تھے۔
پروفیسر ڈاکٹر زاہدہ رانی اور ڈاکٹر سعدیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ انسانی جلد پر خشک موسم کے اثرات سے بچنے کیلئے شہری وٹامن سی اور ای کی حامل غذاؤں کو اپنے کھانے کا لازمی حصہ بنائیں اور پانی ذیادہ سے ذیادہ پئیں تاکہ جلد پھٹنے اور خشک ہونے کے دیگر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل خشک موسم کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی، سورج کی شعاؤں میں ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو انسانی جلد کو شدید متاثر کر سکتے ہیں۔ خشکی کے باعث جلدی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے جن سے بچنے کیلئے غذائی، احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں اور کھانے میں ایسی سبزیاں، پھل فروٹ اور جوسز شامل کئے جائیں جو وٹامن سی اور ای بڑی مقدار میں ہوں۔ ماہرین جلد کا کہنا تھا کہ رنگ گورا کرنے کے نام پر فروخت ہونے والی غیر معیاری کریمیں اور لوشن بھی جلدی امراض کا سبب بن رہے ہیں اور ہسپتالوں کے شعبہ سکن میں ایسی خواتین لائی جاتی ہیں جو اس قسم کے انفیکشن سے متاثر ہوتی ہیں۔ ڈاکٹرز نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ سپیشلسٹ سکن ڈاکٹرز کے مشورے سے کریمیں استعمال کریں۔
ڈاکٹر سعدیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں شعبہ سکن کو سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتوں سے آراستہ کیا ہے اور یہاں جلدی امراض کے علاج کی تمام سہولیات میسر ہیں اور یہاں آنے والے ہر مریض کو بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ تاہم شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صحت کا خود بھی خیال رکھیں اور دن کے اوقات میں جتنا ذیادہ ہو سکے پانی پیا جائے اور جلد کو بیرونی خشکی سے محفوظ رکھنے کیلئے اچھی کریمیں لگائی جائیں اور ماحولیاتی آدلوگی سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔