لاہور(رحمان چوہدری سے)صوبائی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے معروف صحافی عمران ریاض خان کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیج دیا،اس سے قبل کمرہ عدالت میں عمران ریاض خان نے ایسی باتیں کہہ دیں کہ وہاں موجود سب لوگ ہی دنگ رہ گئے۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق لاہور کی ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے معروف صحافی عمران ریاض خان کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیج دیا۔عمران ریاض کو 22 اور 23 فروری کی درمیانی شب سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں نے لاہور ڈیفنس روڈ پر واقع سوسائٹی میں واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔عمران ریاض اور ان کے والد پر تھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کا الزام ہے۔اینٹی کرپشن حکام نے عمران ریاض کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تا ہم عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیق نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عمران ریاض کے خلاف مقدمہ قانون کے منافی درج کیا گیا، عمران ریاض کے والد کبھی کسی سرکاری عہدے پر نہیں رہے،عمران ریاض کے خلاف جھوٹ پر مبنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)درج کی گئی،عمران ریاض نے قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا،عمران ریاض کو دہشت گردوں کی طرح گرفتار کیا گیا،اینٹی کرپشن کے پاس کوئی ثبوت یا دستاویزات موجود نہیں ہے۔عدالت نے اینٹی کرپشن کی جانب سے عمران ریاض کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بعد ازاں، محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔اس سے قبل عمران ریاض نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو موقف اختیار کیا کہ یہ لوگ میرے گھر آئے میں نے خود گرفتاری دی،میں نے انہیں کہا کہ میرے گھر میں داخل نہیں ہونا، انہوں نے مجھے گاڑی میں بٹھایا اور پھر گھر میں داخل ہوئے،اہلکار 15 منٹ تک میرے گھر کی تلاشی لیتے رہے ہیں،جس ٹھیکے کا کہہ رہے ہیں کہ اونے پونے داموں لیا،جھوٹ بول رہے ہیں،تھرابی جھیل کا گزشتہ ٹھیکہ ایک کروڑ 10 لاکھ کا تھا،ہم نے یہ ٹھیکہ 4 کروڑ روپے سے زائد کا لیا،مجھے کوئی ایک لیگل ڈاکومنٹ دکھا دیں جس میں کوئی غیر قانونی چیز لکھی ہو،مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ انہوں نے میرے باپ کو کرپٹ کہا،جن لوگوں کا تعلق میرے والد سے ہے،وہ ان کو جانتے ہیں،میرے والد کو اس ایف آئی آر سے نکال دیں،میں نے 25 مقدمات کا سامنا کیا ہے مگر ایک دن میری آنکھ نم نہیں ہوئی،مجھے اپنی عدلیہ سے بڑی امید ہے،اگر میں بولتا ہوں تو مجھے اللہ یا پھر عدلیہ کی اس کرسی کا سہارا ہوتا ہے،میں کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرتا رہوں گا،سارا ظلم اپنی اس جان پر سہا ہے،آج میری زبان میں دوبارہ اگر لکنت ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے والد کو کرپٹ کہا گیا۔عمران ریاض خان نے نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا نام لیے بغیر طنزیہ انداز میں کہا کہ مجھے ہتھکڑیاں لگا کر ”کوئین “کو سلامی دی جا رہی ہے،لوگوں کے ووٹ چوری کر کے اس”کوئین “کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنایا جا رہا ہے،یہ ادارے اور لوگ میرے اپنے ہیں اگر مجھے مارتے ہیں توسہہ لیتا ہوں، مجھے آج اگر ان کے حوالے کیا جائے گا تو ہو سکتا ہے وہاں پر مجھ سے کوئی اور لوگ ملنے آئیں،مجھے پر تشدد کریں،میں وہ ظلم بھی برداشت کر لوں گا۔عمران ریاض نے کہا کہ میرے بہت سارے صحافی دوست مشورے دیتے ہیں تم اس ملک سے چلے جاو،بیرون ملک میں جا کر پراپرٹی خرید لو مگر میں ان کو کہتا ہوں جب تک ہوں اسی ملک میں رہوں گا، میں نے جو کمایا ادھر ہی پراپرٹی خریدی اور ادھر سب خرچ کیا،مجھے امید ہے یہ ملک ایک دن ٹھیک ہو گا،اس ملک نے ہمیشہ ایسا نہیں رہنا۔
