کمشنر کا بیان مشکوک،خواجہ آصف نے نئی کڑیاں ملا دیں

سیالکوٹ(خصوصی رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیاسی برادری ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکرعوام کے لیے قربانی دے، مولانافضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، ہمارا آج بھی مولاناصاحب سے بڑااچھا تعلق ہے،ایم کیوایم نے ایک بار پھر کراچی سے مینڈیٹ لیا،دھاندلی کے الزامات کے باوجود کراچی سے ایم کیو ایم کو اکثریت ملی،ظاہر ہوتا ہے کراچی نے ایم کیو ایم کے حق میں ووٹ دیے ہیں،کمشنر راولپنڈی کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتے،کمشنر کا بیان مشکوک بن گیا جو منصوبے کے تحت دیا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 8 فروری کے بعد حالات ان فولڈ ہو رہے ہیں،کل جو واقعہ ہوا اس کی شام تک حقیقت سامنے آ چکی تھی،الیکشن کمیشن نے اس بیان کو ٹیک اپ کرلیا اور کمیٹی بنا دی ہے،کمشنر راولپنڈی کے بیان پر کمنٹ کرنا غیر مناسب ہو گا،اگر الیکشن کمیشن نے کمیٹی نہ بنائی ہوتی تو ضرور کمنٹ کرتا،الیکشن پراسس آر او،ڈی آر او کے ذریعے ہوتا ہے،کمشنر صاحبان کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،کمشنر راولپنڈی کا بیک گراونڈ بھی سامنے آچکا،اگر ان کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتے، کمشنر کا بیان مشکوک بن گیا جو کسی منصوبے کے تحت دیا، جو حکومتیں بن رہی ہیں اس کے پراسس پر میں نے ٹویٹ بھی کیا تھا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف پارٹیاں ماضی کے بیان سے انحراف کر رہی ہیں، پارٹیوں کے ایسے رویے سامنے آ رہے ہیں جن سے عوام ناراض ہوں گے، پیپلزپارٹی یا جے یو آئی سے ماضی میں بھی شراکت داری رہی ہے،جن کے خلاف دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں ان سے اتحاد ہو رہا ہے،یہ رویے اس ساکھ کو اور زیادہ مجروح کر رہے ہیں،پنجاب میں ہمیں اکثریت مل گئی ہے،ن لیگ اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے،پنجاب میں حکومت بنانے کے حوالے سے پراسس شروع ہو چکا ہے،جہاں تک وفاق میں حکومت بنانے کی بات ہے کل شام پیشرفت ہوئی ہے،جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام خواب ہی رہے گا،معاشی حالات اسی طرح ابتری کا شکار رہے ہیں،سیاسی برادری ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر عوام کے لیے قربانی دے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی طرف سے تمام ہدایات آتی ہیں،نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت کی طرف جا رہے ہیں،شہبازشریف کو اتحادیوں سے مل کر حکومت کرنے کا تجربہ ہے،نواز شریف کی قیادت میں تمام چیزیں چلیں گی،پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں گفتگو ہو رہی ہے،فارم 45 الیکشن کمیشن کی پراپرٹی بن چکے ہیں، 2018 میں سفید کاغذ پر فارم 45 دیے گئے جو قمر باجوہ کو بھجوادیے تھے، 2018 میں یہ سب کچھ کون کر رہا تھا؟آپ نے اگر ان کے فارم 45 دیکھے ہیں تو مجھے بتادیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں،ہمارا آج بھی مولانا صاحب سے بڑا اچھا تعلق ہے،مولانا صاحب نے پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو دھاندلی کے بینفشری ہیں ان سے اتحاد یا احتجاج کرنا سمجھ سے باہر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں