ایم کیو ایم نے بھی عام انتخابات کیلئے منشور پیش کر دیا

ایم کیو ایم نے بھی عام انتخابات کیلئے منشور پیش کر دیا

کراچی (وقائع نگار)ایم کیو ایم نے عام انتخابات کیلئے منشور پیش کر دیا ہے۔
”پاکستان ٹائم “کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان اس وقت مضبوط ہو گا جب عام آدمی مضبوط ہوگا،کوشش ہو کہ الیکشن ملک میں استحکام لائے۔ہمارے پاس مشکلات کے حل کیلئے آئینی نسخہ موجود ہے ،ہم نے آئین میں 3ترامیم تجویز کی ہیں ،آئین میں وفاق اور صوبوں کی طرح لوکل گورنمنٹ کے اختیارات بھی درج ہونے چاہئیں۔
ضرورت ہے کہ آئین میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں ،50سالوں میں آئین نے عوام کا اس طرح تحفظ نہیں کیا ،ہمیں ادھوری ، نامکمل اور اختیارات کے بغیر جمہوریت نہیں چاہیے۔پاکستان کے 25کروڑ عوام کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے اس موقع پر کہا کہ صوبے کے عوام 70سال کے وزرااعلیٰ سے حساب مانگیں ، ا?ج تک ہزاروں ارب روپے سندھی وزیراعلیٰ کے ہاتھوں خرچ ہوئے۔وفاق نے اربوں روپے سندھی وزیراعلیٰ کو دئیے ،کوئی اربوں روپے بجٹ کا حساب دینے کو تیار نہیں ،ملک کا 56فیصد بجٹ کہاں چلا جاتا ہے اس کا پتہ نہیں۔75سال میں بلوچستان میں بلوچ اور سندھ میں سندھی وزیراعلیٰ رہے ،25کروڑ عوام کو بااختیار کرنا چاہتے ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے ،70سال ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا۔ان ترامیم کے بغیر ہمیں پاکستان آگے بڑھتا نظر نہیں ا? رہا ،ملک میں مہنگائی اور بیروزگاری آسمان پر چلی گئی ہے ،ہم نے عام آدمی کے مسائل کو واضح کیا ہے۔پاکستان کے ہر شہری کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے ،محروم طبقات کو یکساں حقوق ملنے چاہئیں،مقامی حکومتیں کے آئینی اختیار کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ایم کیو ایم بجلی ، پانی اور گیس کے مسائل کو ختم کرے گی ،چھوٹی صنعتیں مقامی حکومت کے انڈر ہونی چاہئیں،50میگا واٹ تک بجلی کے منصوبے مقامی حکومت کو لگانے کی جازت دی جائے۔ہمیں اپنی درآمدات کم کر کے برآمدات بڑھانی ہیں ،دنیا میں آئی ٹی کی لاکھوں نوکریاں موجود ہیں ،ہمیں نوجوانوں کو ڈگریاں دے کر نوکریاں لینے والا نہیں دینے والا بنانا ہے۔زرعی آمدن پر نہیں وڈیروں کی آمد ن پر ٹیکس لگنا چاہیے ،تعلیم اور صحت کیلئے 10سال کی ایمرجنسی لگائی جائے ،تعلیم اور صحت پر جی ڈی پی کا 5فیصد خرچ کیا جا نا چاہیے ، جبری گمشدگی اور ہیومن رائٹس کے حوالے سے بھی کام ہونا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں