مجھے لاتیں گھونسے مارےگئے، شاہ محمودقریشی کمرہ عدالت میں رو پڑے

مجھے لاتیں گھونسے مارےگئے، شاہ محمودقریشی کمرہ عدالت میں رو پڑے

راولپنڈی (عدالتی رپورٹر ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور بزرگ سیاستدان شاہ محمود قریشی کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا، ایس ایچ او جمال نے مجھے دھکے لاتیں ماریں مجھے پنچ مارے گئے، رات بھر مجھے فریزر روم میں رکھا گیااورپھربیس پچیس افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں ڈیوٹی ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سید جہانگیر علی نے شاہ محمود کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی جس دوران پولیس نے سابق وزیر خارجہ کو ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا لیکن جج نے ان کی ہتھکڑی کھلوا دی۔ پراسیکیوشن ٹیم نے مکمل تفتیش کے لئے 30 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے نو مئی کو عوام کو احتجاج کے لئے اکسایا۔ شاہ محمود قریشی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا، میری حالت خراب تھی اس لیے طبی امداد کی استدعا کی مگر پولیس افسران نے انکار کردیا۔ شاہ محمود قریشی روداد بتاتے ہوئے کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے اور بتایا کہ لائٹس بند کرکے موم بتی جلا دی گئی، پھر اچانک تیز ترین تیز روشنی کیساتھ فل لائٹس جلادی گئیں اور بیس پچیس افراد زور زور سے قہقہے لگاتے رہے، کیا یہ انصاف ہے؟ وکیل صفائی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ڈسچارج کیا جائے، جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں یہ جھوٹا انتقامی کیس ہے، جب چالان بھی پیش ہوگیا تو جسمانی ریمانڈ کیسے دیا جائے، پورے چالان میں شاہ محمود قریشی کا نام نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں