اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وزارت داخلہ نے بھی خصوصی فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق وزارت داخلہ نے بھی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی،انٹرا کورٹ اپیل میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔وزارت داخلہ کی جانب سے اپیل میں مختلف قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ کیا کیس آرٹیکل 199 کے تحت پہلے ہائیکورٹ میں جانا چاہئے تھا؟لفظ سویلین کی اصطلاح بہت وسیع ہے،کیا عدالت نے اسے نظر انداز نہیں کیا؟۔وزارت داخلہ کی جانب سے دائر کی گئی اس انٹرا کورٹ اپیل میں سوال اٹھایا گیا کہ سویلین کی اصطلاح میں غیر ملکی اور دہشت گرد بھی آتے ہیں،پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات سے متعلق پہلا اختیار ہائیکورٹ کا تھا۔وزارت داخلہ نے اپنی انٹرا کورٹ اپیل میں یاد دہانی کرائی ہے کہ سپریم کورٹ خود کئی بار کہہ چکی ہے کہ دیگر فورم موجود ہوں تو آرٹیکل 184/3 سے گریز کرنا چاہئے؟۔
یاد رہے کہ رواں برس 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 9 مئی کے پر تشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس کا 6 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن ڈی 2 کی ذیلی شقیں ایک اور دو کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن 59 (4) بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے۔سپریم کورٹ کے 1-4 کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فوجی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو گا۔عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تمام ملزمان کے ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہوں گے اور سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ہونے والے کسی ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہو گی۔فیصلہ 1-4 کی اکثریت سے سنایا گیا تھا اور جسٹس یحیٰی آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔