justice ijaz

جسٹس اعجاز الاحسن کی جوڈیشل کونسل میں شمولیت چیلنج

اسلام آباد(وقائع نگار)سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس اعجاز الاحسن کی سپریم جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر تعیناتی کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ غلام محمود ڈوگر کا مقدمہ سننے والا جج سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر نہیں رہ سکتا لہذا جوڈیشل کونسل میں ان کی شمولیت آئین کی خلاف ورزی قرار دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں : حلقہ بندیوں کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ،الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری ،جواب طلب
”پاکستان ٹائم“کے مطابق لاہور کے معروف وکیل میاں داﺅد ایڈووکیٹ نے جسٹس اعجاز الاحسن کی جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت چیلنج کر دی ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف درخواستوں پر کارروائی جاری ہے،جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت دیگر ججز شامل ہیں تاہم جسٹس اعجاز الاحسن کی جوڈیشل کونسل میں بطور ممبر شمولیت کو چیلنج کر دیا گیا ہے اور میاں داود ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔درخواست میں وفاقی حکومت اور سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو فریق بنایا گیا ہے،جب کہ درخواست کے ساتھ سابق سی سی پی اومحمود ڈوگر کےمقدمے کی آرڈر شیٹ بھی منسلک کی گئی ہے۔میاں داود ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہے،جوڈیشل کونسل انہیں دوسرا شوکاز نوٹس جاری کر چکی ہے، جس میں ان سے تین آڈیو لیکس کے حوالے سے سوال کیا گیا ہے،تینوں آڈیو لیکس مقدمات کی بنچ فکسنگ اورغلام محمود ڈوگر کیس کی بابت ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے بینچ فکسنگ کے تحت غلام محمود ڈوگر کا مقدمہ سنا تھا اور اب وہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں،جبکہ قانونی طور پر غلام محمود ڈوگرکا مقدمہ سننے والا جج سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبرنہیں رہ سکتا۔درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا کونسل میں ممبر رہنا آرٹیکل 10 اے اور 9 کے خلاف ہے،ان کا کونسل کا حصہ رہنا شفافیت کے اصول کے خلاف ہے،وہ کونسل میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکیں گے،ان کی جوڈیشل کونسل میں شمولیت آئین کی خلاف ورزی قرار دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں