قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد،پاکستان علماء کونسل نے میدان میں آتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کر دیا

ملتان(وقائع نگار خصوصی)پاکستان علماء کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ نے ملک بھر میں پیغام پاکستان علماء و مشائخ کنونشن منعقد کرنے اور پیغام پاکستان اور قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے بھرپور مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان علماءکونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ کا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ہوا،جس میں ملک بھر سے 200 سے زائد اراکین شوریٰ و عاملہ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں پیغام پاکستان علماء و مشائخ کنونشن منعقد کیے جائیں گے،انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد وقت کی ضرورت ہے،پاکستان دشمن عناصر پاکستان میں بہتر ہونے والی معاشی اور اقتصادی صورتحال کے خلاف ایک بار پھر متحرک ہو رہے ہیں، پاکستان میں گذشتہ چند روز کے دوران دہشت گردی کے واقعات اسی کا تسلسل ہیں لہذا پاکستان علماء کونسل پیغام پاکستان بیانیہ پر عملدرآمد کیلئے قومی سطح پر بھرپور مہم چلائے گی،اسی طرح پاکستان علماء کونسل حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ قومی ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے،پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ عالم اسلام کی مقتدر ترین شخصیات پیغام پاکستان پر دستخط کر چکی ہیں،جس میں یہ بات واضح طور پر کہی گئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علماء اور مشائخ سمیت زندگی کے تمام شعبوں کے طبقات ریاست اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری قوم قومی بقاء کی اس جنگ میں افواج پاکستان اور پاکستان کے دیگر سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل اور غیر مشروط تعاون کا اعلان کرتی ہے۔

تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرعی دلائل کی روشنی میں قتل ناحق کے عنوان سے خود کش حملوں کے حرام قطعی ہونے کا جو فتویٰ جاری کیا تھا اس کی مکمل حمایت کی جاتی ہے،نیز لسانی،علاقائی،مذہبی اور مسلکی شناختوں کے نام پر جو مسلح گروہ ریاست کے خلاف مصروف عمل ہیں،یہ سب شریعت کے احکام کے منافی اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا سبب ہیں لہٰذا ریاستی اداروں کی ان تمام گروہوں کے خلاف کارروائی کی مکمل تائید کی جاتی ہے۔فرقہ وارانہ منافرت،مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت کے احکام کی مخالفت اور فساد فی الارض ہے،اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور و قانون کی رو سے ایک قومی اور ملی جرم ہے۔پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور پاکستان کی حکومت اور افو اج دستورِ پاکستان کے پابند اور اس کے مطابق حلف اٹھا تے ہیں اس لیے پاکستان کی حکومت یا افواج کے خلاف مسلح کارروائیاں بغاوت کے زمر ے میں آتی ہیں ،جو شرعاً حرام ہیں۔دستو ر پاکستان کی اسلامی دفعات کو مکمل طور پر نافذ کرنا بلاشبہ حکومت کی اوّلین ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو ادا کرنے کے لیے پر امن اور آئینی جدوجہد بیشک مسلمانوں کا اہم فریضہ ہے لیکن اس مقصد کے لیے ہتھیار اٹھانا فساد فی الارض ہے اور رسول کریم ﷺ کی واضح احادیث میں اس کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور جو لوگ اس مسلح بغاوت میں شریک یا اس کی کسی بھی طرح مدد یا حمایت کرتے ہیں،وہ آنحضرت ﷺ کے ارشادات کی کھلی نافرمانی کر رہے ہیں،ایسے شرپسندوں کے خلاف افواج پاکستان اور سلامتی کے ادارے جو ایکشن لیتے ہیں اس پر انہیں قوم کی مکمل تائید حاصل ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے فوجی عدالتوں کے خاتمے کے فیصلے کے خلاف حکومت سے اپیل دائر کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان علماء کونسل کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تحفظات ہیں،سپریم کورٹ کے اس فیصلے میں بہت سے ابہام ہیں اور 9 مئی کے مجرمین کی سزاﺅں اور مقدمات کے جلد از جلد چلانے کے حوالے سے کوئی رہنمائی نہیں ہے،فوجی عدالتوں کے خلاف سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل میں اور موجودہ صورتحال میں افواج پاکستان اور سلامتی کے اداروں کے خلاف سر گرم عمل لوگوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بن سکتا ہے لہذا پاکستان علماء کونسل اس کو مسترد کرتی ہے۔پاکستان علماء کونسل حکومت پاکستان کی طرف سے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو نکالنے کے فیصلے کی توثیق کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ افغانستان ہمارا پڑوسی اور عزیز بھائی ہے، ہم نے افغان بھائیوں کی چالیس سال خدمت کی ہے،آئندہ بھی خدمت کیلئے تیار ہیں لیکن افغان دوستوں سے بھی گذارش ہے کہ وہ پاکستان میں رہنے کیلئے قانونی عمل اختیار کریں اور جو پاکستان میں غیر ملکی اور افغان باشندے قانونی طور پر مقیم ہیں انہیں ہر صورت تحفظ اور سہولت فراہم ہونی چاہیے۔پاکستان سے جانے والے غیر قانونی افغان بھائیوں کیلئے اگر کوئی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں تو اس حوالے سے بھرپور انداز میں وزارت داخلہ کو معاملات کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور پاکستان علماء کونسل کا وفد دو سے تین روز میں وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقات کر کے اس حوالے سے تحفظات ان کے سامنے رکھے گا۔پاکستان علماء کونسل فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے ہونے والے ظلم و ستم و بربریت کی مکمل مذمت کرتی ہے اور 11 نومبر کو عرب سربراہ 12 نومبر کو اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس ظلم و ستم کے خلاف عملی لائحہ عمل دیں گے۔پاکستان علماءکونسل اسرائیلی جارحیت و بربریت پر امریکہ،برطانیہ،یورپی ممالک کی تائید و خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کرتی ہے اور ان ممالک کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور فلسطین کے مسئلہ پر روس اور چین کے موقف پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات رکھنے والے مسلم ممالک سے فوری طور پر سفارتی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں