پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ نے آئندہ چار ماہ کے بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ وزیر اطلاعات فیروز جمال نے مالی ایمرجنسی لگانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مالی ایمرجنسی منتخب حکومت ہی لگا سکتی۔
سب سے مستند اور معتبر خبریں پڑھنے،دلچسپ ویڈیوز دیکھنے اور سیاسی حالات سے باخبر رہنے کے لئے پاکستان ٹائم کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
”پاکستان ٹائم“کے مطابق صوبائی نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش اور وزیر اطلاعات فیروز جمال کاکا خیل نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 126 کے تحت 4 ماہ کا بجٹ پیش کیا ہے، 4 ماہ کے لیے 529.118 روپے بجٹ میں کرنٹ بجٹ کے لیے 417 بلین جبکہ ترقیاتی بجٹ 112.118 ارب روپے ہو گا،کفایت شعاری اقدامات جاری رہیں گے،نئی آسامیوں کی تخلیق اور نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی جبکہ سرکاری خرچ پر ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد اور ان میں شرکت اور سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج معالجے پر بھی پابندی ہو گی، سر پلس پول کی این او سی کے بغیر خالی آسامیوں پر بھی پابندی ہو گی،ضم اضلاع سے صوبہ کی آبادی 57 لاکھ بڑھی اور 4 کروڑ ہو گئی،اس سلسلے میں مرکز سے رابطہ میں ہیں تاکہ بقایا جات لے سکیں۔احمد رسول بنگش نے کہا کہ بجلی منافع اور بقایا جات 2000 ارب اور ضم اضلاع کے 1000 ارب مرکز کے ذمے ہیں جبکہ 232 ارب گزشتہ اور اس سال کے مرکز کے ذمہ بقایا ہیں،اس سال پانچ ارب روپے بجلی منافع کی مد میں ملے ہیں، 2 ارب کل موصول ہوئے جبکہ تھرو فارورڈ 1.6 ٹریلین ہو چکا ہے، 4 ماہ میں 260 بندوبستی اور 44 ارب اضلاع کا خرچہ ہو گا، 4 مہینوں میں لگ بھگ 160 ارب کا خسارہ ہو سکتا ہے،آمدنی کم اور اخراجات زیادہ خسارہ ہے، 250 سے 300 ارب روپے مرکز کے ذمے واجب الادا ہیں وہ ادا کرے تو خسارہ ختم ہو جائے گا،سہ ماہی بنیادوں پر مالی صورت حال کے جائزہ کے لیے وزیر اعلی کابینہ کمیٹی تشکیل دیں گے۔تنخواہوں میں کٹوتی کے سوال پر احمد رسول بنگش کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا ذکر اجلاس میں ہوا تاہم کوشش ہے کہ کٹوتی نہ کریں،بی آر ٹی اور صحت کارڈ کے لیے فنڈز جاری کر رہے ہیں،سب کے لیے مفت علاج نہیں ہو گا،جو جتنا ادا کر سکے وہ کرے،بی آرٹی کے لیے 300 ملین روپے ماہانہ ملیں گے تاکہ بس چلتی رہے گی۔مالی ایمر جنسی کے سوال پر صوبائی وزیر اطلاعات فیروز جمال کا کہنا تھا کہ مالی ایمرجنسی منتخب حکومت لگا سکتی ہے نگران نہیں،نہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے،انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے،الیکشن کمیشن تاریخ دے گا تو ہم پیسہ مختص کر دیں گے،الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی کی وجہ سے اضلاع کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے۔