لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ استحکام کا راستہ پولنگ سٹیشن سے ہو کر گزرتا ہے،انتخابات سے قبل سردی،گرمی اور معیشت بہتر بنانے کی باتیں کرنے والے نوشتہ دیوار پڑھ چکے اور شکست سے خائف ہیں،الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے،الیکشن ڈیکوریشن نہیں،صاف اور شفاف ہوں۔
یہ بھی پڑھیں : یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع
پاکستان ٹائم کے مطابق نائب امرا لیاقت بلوچ،میاں اسلم،سیکرٹری جنرل امیر العظیم،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ نگران حکومت کو پالیسی معاملات میں فیصلہ سازی کا اختیار نہیں،ان کی طرف سے بجلی،گیس کی قیمتوں میں اضافہ عوام پر ظلم ہے،نگران سیٹ اپ قوم کی بجائے آئی ایم ایف کے مفادات کی نگرانی کر رہا ہے۔قبل ازیں امیر جماعت نے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس کی صدارت کی۔میٹنگ میں الیکشن تیاریوں،ملک کی مجموعی صورتحال زیر بحث آئی۔سراج الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 80 فیصد امیدواران فائنل کر لیے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی غریب آدمی کے مسائل پر جدوجہد کو جہاد فی سبیل اللہ سمجھتی ہے،ہم نے بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کیا،دو ستمبر کی کامیاب ملک گیر ہڑتال کے بعد مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے کیے،لاہور،پشاور،کوئٹہ گورنر ہاوسز کے باہر دھرنے دے،اب 6 اکتوبر کو کراچی میں گورنرہاوس کے باہر تاریخی دھرنا ہو گا،مقاصد کے حصول تک تحریک جاری رہے گی۔ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ باربار آزمائے جا چکے،ان کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑے گا،اصل مسئلہ فرسودہ نظام ہے،جسے بدلنا ضروری ہے،الیکشن سے قبل خاص حلقوں میں اربوں کے فنڈز جاری کرنا پری پول دھاندلی ہے،ان معاملات کو متعلقہ فورمز پر بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : ”سائفر کیس عمران خان کو الیکشن سے باہر رکھنے کی سازش“وکیل نعیم پنجوتھا کا انکشاف
امیر جماعت نے آئی پی پیز معاہدوں کو مہنگی بجلی کی اصل جڑ قرار دیتے ہوئے ان کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اب تک غریب عوام کی جیبوں سے 88 کمپنیوں جن میں سے بیشتر کے مالک پاکستانی ہیں،کو پونے تین ٹریلین ادا کیے جا چکے ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ سابقہ حکمرانوں نے یہ معاہدے ڈالروں میں کیے جس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی،اگر ہزار ارب بجلی کی پیداوار کا اصل خرچ ہے تو دو ہزار ارب پرائیویٹ کمپنیوں کو کیپسٹی چارجز کی مد میں ادا کر دیے جاتے ہیں،سرکاری اشرافیہ 220 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتی ہے،ہزار ارب کے قریب چوری اور لائن لاسز ہیں،بلوں میں 15 اقسام کے 48 فیصد ٹیکسز شامل کیے جاتے ہیں،ایک عام آدمی پانچ چوروں کا بوجھ برداشت کرتا ہے،اب نئے میٹرز لگانے کی آڑ میں غریب صارف کو لوٹنے کی ایک اور سازش کی بنیاد رکھی جا رہی ہے،نئے میٹرز موٹروے پر دوڑتی گاڑی کی سپیڈ سے چلتے ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ موجودہ مہنگائی نے 76سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جس سے دس کروڑ لوگ خطہ غربت سے نیچے چلے گئے،لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے،خودکشیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں دو حکومتوں نے معیشت تباہ کی اور قوم کو عالمی مالیاتی اداروں کا غلام بنایا،حکمرانوں نے اپنی جائدادیں اور کرپشن کیسز معاف کرانے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کیا،انہوں نے عوام کو عالمی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں اس طرح فروخت کیا جیسے مغل بادشاہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی سے سودا کیا تھا نگران حکومت نے بھی آتے ہی آئی ایم ایف کو خوش کرنے کا آغاز کر دیا،قومی اداروں کو فروخت کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں،حکومتوں کے نزدیک معیشت کی بہتری کا واحد حل قرضے ہیں،اب تک آئی ایم ایف سے 23بار قرض لیا جا چکا لیکن مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا،مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان آیا،جس کے نتیجے میں آج غریب کا چولہا بجھ چکا ہے،ملک پوری دنیا میں تماشا بن گیا،افسوس ناک امر یہ ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک نے آنے والی حکومت کے لیے بھی پالیسیاں تشکیل دے دی ہیں،ہزاروں ارب کے نئے ٹیکسزتجویز کیے گئے ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے وسائل اور ہیومن کیپیٹل سے مالامال ملک بھکاری بن چکا ہے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکمران کرپشن کے خلاف ایکشن لیتے جو کہ سالانہ پانچ ہزار ارب روپے لیکن کرپشن میں ملوث لوگوں سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی،اس صورت حال سے نکلنے کا حل سینہ کوبی نہیں بلکہ قوم کو اپنے حق کے لیے اٹھنا ہو گا،جماعت اسلامی اس وقت واحد متبادل کے طور پر موجود ہے جو ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:” لیگی جلسی میں بھی چور چور کے نعرے“لطیف کھوسہ نے مقبولیت کا پول کھول دیا