لاہور( سٹاف رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کوئی پلان بی نہیں ہے ،نوازشریف 21اکتوبر کو ضرور آئیں گے، نوازشریف کسی ڈیل سے گئے نہ واپس آرہے ہیں،ہم اشاروں پر یقین نہیں رکھتے ،ہماری لیگل ٹیم کو کیس کے پیش نظر یقین ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا ، ایسے ریلیف بیسیوں لوگوں ک پہلے بھی ملے ہیں،ہمیں بغیر کسی اشارے اور گارنٹی کے امید ہے ہمیں یہ ریلیف ملے گا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں لاہور ڈویڑن کے رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےرانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اگر نئے پاکستان کا اور نام نہاد نیٹ کلین کا تجربہ نہ کیا جا تا ، پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکا تھا ،پاکستان ترقی یافتہ ممالک اور جی ٹی ٹونٹی ممالک کی فہرست میں آ چکا ہوتا۔ ان کاکہناتھاکہ موجودہ بحرانی کیفیت اور مشکلات میں پاکستان کو اور قو م کو دوبارہ ایک ایسے آزمودہ لیڈر کی ضرورت جو دوبارہ سے پاکستان کو ٹریک پر لے آئے اور مشکلات سے باہر نکالے اور اس مقصد کے لئے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر نواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آ کر اپنی جماعت کو لیڈ کرنے اور قوم کو ایک امید دینے اور اس امید کو یقین میں بدلنے کا عزم لے کر آرہے ہیں ۔ ان کاکہناتھاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس وقت بہت مشکل کا شکار ہے لیکن یہ مشکل 2013 یالوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی کی صورت میں موجود عذاب سے بڑی نہیں ہے ،نواز شریف اس روز اپنا بیانیہ اور اپنی پالیسی پر بھی اظہار خیال کریں گے اور اس کا مرکزی نقطہ اورمحور پاکستان ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : عثمان ڈار کی گمشدگی ،مقدمہ درج نہ کرنے پر تھا نیدار کو جھاڑ
انہوںنے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنا منشور بھی دے گی اوراس میں تمام معاملات کا احاطہ کیا جائے گا لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جدوجہد اور نواز شریف کی واپسی کا جو مرکزی محور ہے وہ پاکستان ہے ، ہم نے پاکستان کے 22،23کروڑ عوام اورعام آدمی کی مشکلات کو آسان کرنا ہے۔اپنے بیانیے سے یوٹرن لینے یا معاملات طے پانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا یہ تاثر بالکل بے بنیاد اور غلط ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی معاملات طے ہوئے ہیں،کیا ہم پرانے معاملات لے کر بیٹھ جائیں، پاکستان اور عام آدمی کی فلاح و بہبود ہماری جدوجہد کا محور ہونا چاہیے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دکھڑے لے کر بیٹھ جائیں کہ فلاں نے ہمیں جیل میں ڈالا تھا ، میں فلاں آدمی کے خلاف مقدمہ کروں گا جیل میں بند کروں گا ، اسی روش نے ملک کا بٹھہ بٹھایا ہے۔