لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان کے تمام مذاہب و مکاتب فکر ، سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قیادت نے ملک میں ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ12 ربیع الاول جمعہ کے روز سانحہ مستونگ اور ہنگو اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور بے گناہ انسانوں کو قتل کرنا ہے،قاتلوں کے ان گروہوں کو پاکستان دشمن قوتوں اور ہندوستان کی سرپرستی حاصل ہے،تمام مذاہب و مکاتب فکر کی قیادت دہشت گردی،انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد اور مختلف مذاہب کے درمیان تصادم کی سازشوں کے خلاف ریاست پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں اور اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں،ملک میں غیر مسلم پاکستانیوں کو اقلیتوں کی بجائے غیر مسلم پاکستانی کہا اور لکھا جائے،غیر مسلموں کی جان و مال،عزت و آبرو اور عبادت گاہوں کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے،افغان عبوری حکومت اور پاکستان کی حکومت کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے رابطے مضبوط کیے جائیں اور دونوں ممالک دہشت گردی کو پروان نہ چڑھنے دیں،افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور پاکستان کا امن افغانستان کا امن ہے،اس بات کو ہر صورت ممکن بنایا جائے،کینیڈا اور دیگر ممالک اور بالخصوص پاکستان میں ہندوستان کی دہشت گردی کے شواہد کے ساتھ ثابت ہو چکی ہے لہذا ہندوستان کے خلاف عالمی برادری ایکشن لے۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ہونے والی سیرت رحمة للعالمین ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہی۔کانفرنس میں تمام مذاہب و مکاتب فکر اور سیاسی و مذہبی جماعتوں اور 500 سو سے زائد علماء و مشائخ اور مذہبی قائدین نے شرکت کی۔کانفرنس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماء کونسل و صدر انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔کانفرنس سے بشپ آزاد مارشل،پادری عمائنویل کھوکھر،علامہ عبد الحق مجاہد،مولانا محمد رفیق جامی،مولانا محمد خان لغاری،مولانا اسد اللہ فاروق،علامہ زبیر عابد،علامہ طاہر الحسن،مولانا عبید اللہ گورمانی،مفتی عمر فاروق،مفتی فلک شیر،مفتی سید نسیم الاسلام،مولانا محمد اشفاق پتافی ،مولانا طاہر عقیل اعوان،مولانا محمد اسلم صدیقی،مولانا محمد اسلم قادری،قاری عبد الحکیم اطہر،مولانا ابراہیم حنفی،مولانا عبد الماجد حقانی،مولانا عبد الغفار فاروقی،مولانا قاری مبشر رحیمی،قاری فیصل امین،قاری ساجد،مولانا ناصر حقانی،مولانا زبیر کھٹانہ،قاری کفایت اللہ،مولانا عبد الجبار،مفتی رحمت دین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے افواج پاکستان،سلامتی کے اداروں اور حکومت کے تمام اقدامات کی مکمل تائید کرتے ہیں،سانحہ مستونگ،ہنگو اور دیگر واقعات پاکستان اور پاکستان کی عوام پر دہشت گردی کی جنگ دوبارہ مسلط کرنے کی سازش ہیں جس کے خلاف باہمی اتحاد سے جدوجہد کی ضرورت ہے،ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ہر قسم کے تعصبات سے بالا تر ہو کر وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور استحکام کیلئے متحد ہیں اور سپہ سالار قوم جنرل حافظ سید عاصم منیر اور افواج پاکستان،سلامتی کے اداروں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ملک میں بین المذاہب و بین المسالک فسادات کروانے کی سازشیں بھی کی جا رہی ہیں ،جڑانوالہ،سرگودھا اور حالیہ ایام میں کراچی،حیدر آباد میں ہونے والے واقعات اسی سلسلہ کی کڑی ہیں،ان تمام واقعات کے مجرمین کو بلا تاخیر گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔پاکستان کا آئین و دستور تمام مسالک و مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کا محافظ ہے،تمام پاکستانیوں کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنی چاہیے،پاکستان میں رہنے والے غیر مسلموں کیلئے اقلیتی لفظ کی بجائے غیر مسلم پاکستانی استعمال کیا جائے۔

پاکستان میں موجود ایک غیر مسلم گروہ کی عبادت گاہوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل حکومت کو فوری طور پر کرنا چاہیے،قادیانی آئین اور دستور پاکستان کے مطابق شعائر اسلام استعمال نہیں کر سکتے،باقی مذاہب اور قادیانی گروہ میں فرق واضح ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق اپنی عبادتگاہیں نہیں بناتے لہذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قادیانی گروہ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے اور ان کی عبادتگاہوں کے حوالہ سے ڈیزائن طے کرے اور باقی مذاہب کی طرح ان کی عبادتگاہوں کی بھی رجسٹریشن کی جائے تا کہ یہ سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو۔پاکستان کے تمام مذاہب و مکاتب فکر کے علماءو مشائخ و قائدین نے ملک بھر میں دہشت گردی،انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف مشترکہ اجتماعات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں کراچی،کوئٹہ،پشاور،اسلام آباد میں ماہ اکتوبر میں مشترکہ اجتماعات کیے جائیں گے۔ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ،مذہبی قائدین،شیخ الازہر،امام حرم کعبہ،رابطہ عالم اسلامی،مجلس حکام المسلمین،پیغام پاکستان،میثاق مکة المکرمہ میں خود کش حملوں،بے گناہوں کے قتل اور ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد کو حرام قرار دے چکے ہیں،ایسا کرنے والوں کے خلاف ریاست کو تمام اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے۔اسلام اور دیگر آسمانی مذاہب کسی بھی صورت کسی بے گناہ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتے،اسلام کا نام لے کر بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے والے خوارج ہیں،حالیہ دنوں میں باجوڑ، پشاور، مستونگ،ہنگو اور دیگر مقامات پر حملہ کرنے والوں نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ان کے نزدیک اسلامی احکامات اور انسانی جانوں کی کوئی وقت نہیں ہے،خوارج کے خلاف قرآن و سنت کے احکامات واضح ہیں،خوارج کسی بھی نام سے ہوں ان کے خلاف ریاست کی جدوجہد میں پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔
پاکستان کے تمام مذاہب و مکاتب فکر کا یہ اجتماع مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور عالمی دنیا سے اپیل کرتا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی ہر سطح پر حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو حل کیا جائے،نیز یہ اجتماع سعودی عرب کی طرف سے فلسطین میں سفارتخانہ کھولنے کے عمل کی مکمل تائید کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ مملکت سعودی عرب نے فلسطین میں سفارتخانہ کھول کر ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کی طرف سے قدم بڑھا دیا ہے جس کی عالمی اور اسلامی دنیا کو فوری تائید کرنی چاہیے۔ہم اسلامی تعاون تنظیم کے موجودہ سر براہ مملکت سعودی عرب سے امید کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل میں اپنا اہم کردار ادا کرے گی اور سعودی عرب کے ولی عہد امیر محمد بن سلمان سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ امت مسلمہ کے ان مسائل کے حل کیلئے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی میں اپنا قائدانہ کردار ادا کریں گے۔پاکستان کا موقف کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ پر واضح ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن ہی نہیں ہے۔پاکستان اس وقت جو معاشی و اقتصادی مسائل کا شکار ہے،سپہ سالار قوم جنرل حافظ سید عاصم منیر کی سربراہی میں افواج پاکستان،سلامتی کے اداروں، وزارت داخلہ نے جس طرح ذخیرہ اندوز وں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا ہے پوری قوم اس کی تائید کرتی ہے،اسی طرح ڈالر کا تین ہفتوں میں 44 روپے کم ہو جانا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اگر نیت اور ارادہ درست ہو تو اللہ کی مدد سے اصلاح ہو سکتی ہے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بجلی،گیس چوروں،ذخیرہ اندوزوں اور کرپشن کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا سلسلہ مزید تیز کیا جائے،پوری قوم کرپشن،سفارش اور رشوت کے ناسور سے تنگ آ چکی ہے اور اس حوالہ سے کیے جانے والے ہر قدم کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں۔کسی بھی قوم،ملک اور معاشرے کی ترقی کیلئے انصاف بنیادی ضرورت ہے،وطن عزیز پاکستان میں انصاف کا نظام بہت ساری تبدیلیاں چاہتا ہے،محترم چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وراثت اور مقدمات میں مسلسل تاریخوں کے ھوالہ سے جو فیصلہ دیا ہے ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور محترم چیف جسٹس آف پاکستان سے گذارش کرتے ہیں کہ نظام انصاف کی بہتری کیلئے اور مقدمات کے جلد از جلد فیصلوں کیلئے ایسا نظام واضح کیا جائے جس سے مجرم کو سزا ملے اور بے گناہ رہا ہوں۔اسی طرح بہت سارے مقدمات جو توہین ناموس رسالت و توہین مذہب کے حوالہ سے ہیں اور دیگر مقدمات کی طرح وہ بھی سالوں سے تاخیر کا شکار ہیں ان کے بارے میں بھی فیصلے دیئے جائیں تا کہ بے گناہ رہا ہوں اور گناہ گار سزا پائیں۔ سانحہ جڑانوالہ اور سرگودھا اور اسی طرح کے دیگر واقعات کے مقدمات کا اسپیڈی ٹرائل کیا جائے تا کہ مجرمین اپنے انجام کو پہنچیں۔ پاکستان کے تمام مکاتب فکر و مذاہب کے قائدین کا یہ اجتماع ترکی کے شہر انقرہ میں خود کش حملے کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی عوام،علماء اور حکومت کی طرف سے اپنے ترک بھائیوں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہے،غم کے ان لمحات میں پاکستان اپنے ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ ہے،دعا گو ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ زخمیوں کو جلد از جلد صحت عطا فرمائے۔پاکستان کے تمام مکاتب فکر و مذاہب کے قائدین کا یہ اجتماع سویڈن،ڈنمارک اور دیگر مقامات پر قرآن کریم کی بے حرمتی کے مسلسل واقعات کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور یورپین یونین ،اقوا م متحدہ سے اس مذموم عمل کے خلاف اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔کسی بھی مذہب کے مقدسات کا احترام لازم ہے اور اس حوالہ سے عالمی سطح پر قانون سازی ہونی چاہیے۔نیز یہ اجتماع اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کی قیادت سے اپیل کرتا ہے کہ سویڈن اور دیگر ممالک جہاں پر بے حرمتی کے واقعات ہو رہے ہیں ان کے خلاف متفقہ لائحہ عمل اپنایا جائے۔