اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے میں حکومت چاہتی ہے کہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے اور سابق وزیر اعظم کی ممکنہ گرفتاری اور جیل بھیجنے کے بارے میں حکومت نے وزارت قانون سے رائے بھی طلب کی ہے،پاکستان کی موجودہ صورتحال میں لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا مقابلہ فوج سے نہیں بلکہ ریاست سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستونگ دھماکہ میں ڈی ایس پی کیسے شہید ہوئے؟پولیس افسر کی بہادری اور جرات کی ایسی داستان کہ سب ہی عش عش کر اٹھیں
برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے وزارت قانون سے اس بارے میں رائے لی ہے کہ جب نواز شریف واپس آئیں گے تو قانون کے مطابق نگراں حکومت کا انتظامی رویہ کیا ہونا چاہیے۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے عمران خان کی سزا کے بارے میں جو اشارتا بات کی اس کا مقصد یہ تھا کہ عدالتی نظام میں جتنے بھی مواقع ہیں اگر انھیں استعمال کرنے کے بعد بھی قوانین کے تحت انھیں الیکشن سے روکا گیا تو یہ ہمارے مینڈیٹ سے باہر ہو گا کہ ہم انھیں کوئی ریلیف دے سکیں،قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے گا،اگر عدالتوں سے کوئی ریلیف نہ ملا تو پھر بدقسمتی سے عمران خان کو ان نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ آیا تھا وہ ایک فردِ واحد کے خلاف فیصلہ تھا،جس پر کچھ نے شادیانے بجائے لیکن اسی سیاسی شخص کی جماعت نے اگلے انتخابات میں 90 کے قریب نشستیں بھی حاصل کی تھیں۔انتخابات میں حکومت کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ قطعا کوئی سختی نہیں برتی جائے گی،ان لوگوں کے ساتھ قانون کے مطابق ضرور نمٹا جائے گا جو منفی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں اور وہ مخصوص افراد ہیں جو پچیس کروڑ کی آبادی میں پندرہ سو،دو ہزار بنتے ہوں گے،ان کو پاکستان تحریک انصاف سے جوڑنا کوئی منصفانہ تجزیہ نہیں ہو گا۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی کارروائی کا جنرل ضیا کے زمانے میں پیپلز پارٹی کے خلاف ہونے والی کارروائی یا پرویز مشرف کے زمانے میں مسلم لیگ کے خلاف ہونے والی کارروائی سے موازنہ کرنا ایک بیہودہ تجزیہ اور غلط بات ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کاایف بی آر کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار