لاہور(کرائم سیل)دنیا بھر میں گھروں میں پالے جانے عام جانوروں میں کتے، بلی، کچھوے، گھوڑے، گائے، بکریاں اور مختلف پرندے وغیرہ شامل ہیں، تاہم پاکستان میں جانوروں کے شوقین بعض افراد پالتو جانور اور پرندے گھروں میں رکھ کر کاروبار بھی کرتے ہیں جبکہ بعض افراد ایسے بھی ہیں جنہوں نے پالتو جانور اور پرندے تو گھروں میں رکھے ہیں لیکن ان کی رہائش اور دیکھ بھال کا مناسب بندوبست نہیں کرتے ،ایسے افراد کے خلاف قانون حرکت میں آگیا ہے اور لاہور میں ایسے ہی ایک شخص کے خلاف پہلا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:”سوگیدڑوں کا قائد شیر بھی ہو تو نتیجہ ذلت اور ناکامی ہی رہتا ہے“حفیظ اللہ نیازی نے نواز شریف کے زوال کی کہانی بیان کر دی
”پاکستان ٹائم“کے مطابق جانوروں پر تشدد اور بے رحمی کے تدارک کے لیے لاہور میں بنائے گئے اینیمل ریسکیو سینٹر کے عملے نے ٹاون شپ کے علاقہ میں ایک شہری کے گھر سے بڑی تعداد میں پالتو جانور اور پرندے ریسکیو کیے ہیں جنہیں انتہائی بری حالت میں رکھا گیا تھا۔پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر نے جانوروں سے بے رحمی کے قانون کے تحت پہلی ایف آئی آر درج کی ہے۔انچارج پولیس اینمل ریسکیو سینٹر لیڈی وارڈن عروسہ حسین کی مدعیت میں تھانہ ٹاون شپ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔سنٹر حکام کے مطابق ٹاون شپ کے شکیل نامی رہائشی نے گھر کی چھت پر پرندے اور جانور رکھے ہوئے تھے،شکایت پر شہری کے پرندوں اور جانوروں کو چیک کیا گیا جو انتہائی لاغر حالت میں پائے گئے۔شہری کے گھر کی چھت پر مردہ جانوروں کی ہڈیاں اور باقیات بھی ملی ہیں،مالک نے پرندوں اور جانوروں کے کھانے پینے کے مناسب انتظامات بھی نہیں کیے تھے،شہری کی چھت سے ملنے والے پرندوں،جانوروں کو سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ جانوروں اور پرندوں پر تشدد،ان کو بھوکا پیاسا رکھنا اور ان کے ساتھ بے رحمی کا سلوک کرنا قانون جرم ہے۔شعبہ انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس جانوروں پر تشدد کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہے تاہم پنجاب لائیو سٹاک کی نااہلی کے باعث یہ یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور میں قائم یہ ادارہ عملی طور پر غیر فعال ہے۔آئی پنجاب کی ہدایت پر گزشتہ ماہ لاہور میں پہلا پولیس اینیمل ریسکیو وسنٹر قائم کیا گیا تھا۔یہ سینٹر جانوروں کی ویلفیئر کے لیے کام کرنیوالی این جی او کی معاونت سے قائم کیا گیا ہے جس کی سربراہی جے ایف کے نامی این جی او کی سربراہ ضوفشاں انوشے کو دی گئی ہے۔