نواز شریف نے جنرل باجوہ اور فیض حمید بارے بھی”یو ٹرن“ لے لیا

لندن (وقائع نگار)پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی،سابق وزیر اعظم اور پارٹی قائد میاں نواز شریف کوسابق فوجی حکام جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کوان کے”غیر آئینی اقدامات” کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبے پر”نظرثانی اور یوٹرن“ لینے اور اپنے ساتھ کیے گئے سلوک کو بھولنے پر تیار کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آصف زرداری اور یوسف گیلانی کی باری بھی آ گئی،احتساب عدالت نے نقارہ بجا دیا
انگریزی اخبار “دی ٹریبیون ” میں شائع رپورٹ کے مطابق پارٹی کے اندر ایک باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف اب مزید مفاہمت والا موقف اپنانے کی طرف مائل ہیں،وہ ملک کے معاشی استحکام کو ترجیح دینے اور آئینی اصولوں کو برقرار رکھنے پر زور دیں گے۔ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ بیانیہ کی تبدیلی خالصتاً دونوں شریف برادران کے درمیان ہونے والی بات چیت کا نتیجہ ہے،نواز شریف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل(ر)فیض حمید کے احتساب کے مطالبے کے بارے میں پارٹی کی جانب سے رائے بھی منفی تھی،یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ اس بیانیے کو آگے لے جانے سے پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تصادم کی راہ پر گامزن ہو جائے گی کیونکہ دارے نے کبھی اپنے آنے والے یا سابق سربراہوں کے احتساب کو قبول نہیں کیا۔نواز شریف اب معیشت،بے روزگاری،مہنگائی اور ووٹ کی بالادستی پر توجہ دیں گے، جنرل (ر) باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کے احتساب کی بات دھیرے دھیرے مبہم ہو جائے گی اور اس بیانیے کو “غیر جانبدار” کر دیا گیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک سمجھوتا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن اقتدار میں آتی ہے تو نوازشریف مرکز کا انتخاب کریں گے اور شہباز پہلے کی طرح پنجاب واپس آئیں گے۔مسلم لیگ ن کے ذرائع نے اس تاثر کی تردید کی کہ شہباز شریف راولپنڈی کے کہنے پر لندن گئے تھے،موقف میں تبدیلی کا نگران حکومت کے بیانات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جناح ہاؤس حملہ کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد،خدیجہ شاہ، صنم جاوید سمیت دیگر ملزمان چالان میں قصور وار قرار

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں