موت کا ٹیکہ،انجکشن بنانے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آگیا،مقدمہ درج

لاہور(کرائم سیل)لاہور میں آنکھوں کے انجکشن سے بینائی جانے کا سکینڈل سامنے آنے پر انجکشن بنانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے جبکہ دوسری طرف صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے انجکشن بنانے والے ادارے اور نجی ہسپتال بارے تہلکہ خیز انکشافات کئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں آنکھوں کا انفیکشن تیزی سے پھیلنا شروع
”پاکستان ٹائم “کے مطابق ایف آئی آر ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر کی مدعیت میں تھانہ فیصل ٹاون میں درج کی گئی ہے، جبکہ انجکشن بنانے والے ملزمان میں نوید عبداللہ، بلال رشید نامزد ہیں۔ماڈل میں واقع نجی ہسپتال بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ متن کے مطابق ملزم نویدعبداللہ نے لاہور اور قصور میں انجکشن سپلائی کیا، ان انجکشن سے مریضوں کو اینڈوفیتھلمائیٹس بیماری ہوگئی ہے۔ایف آئی آر کے مطابق ڈرگ کنٹرولز کی ٹیم نے ماڈل ٹاو¿ن میں واقعہ نجی ہسپتال پر چھاپہ مارا، تو ملزمان ہسپتال میں موجود نہیں تھے، ہسپتال میں موجود سامان کو قبضے میں لے لیا گیا۔ایف آئی آر میں کہا کہ آنکھوں کا انجکشن غیرقانونی طور پر تیار کیا جارہا تھا، غیرقانونی اور غیر رجسٹرڈ ادویات نجی ہسپتال میں تیارکی جارہی تھیں۔دوسری طرف نگران وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم نے انکشاف کیا ہے کہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر مقامی کمپنی اسے 6 حصوں میں تقسیم کر کے فروخت کرتی تھی، انجکشن فروخت کرنے والی کمپنی غیر قانونی ہے، ان کے پاس لائسنس موجود نہیںاور یہ غیر قانونی کمپنی کا نیٹ ورک آنکھوں کے ہسپتالوں کو انجکشن فروخت کرتا رہا،لاہور کے نجی ہسپتال میں انجیکشن کمپنی نے جگہ کرائے پر لے رکھی ہے، جہاں وہ بین الاقوامی کمپنی کا انجیکشن خرید کر 6 حصوں میں تقسیم کرتے تھے، اور الگ الگ خوارکیں بنا کر فروخت کر کے غیر قانونی کمپنی فائدہ کما رہی تھی۔ڈی جی ڈرگ کنٹرول محمد سہیل نے بتایا کہ کمپنی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی سے لائسنس یافتہ نہیں ہے، جہاں غیر قانونی طور پر انجیکشن تیار کیے جا رہے تھے، ایک انجکشن کی الگ الگ خوارکیں فروخت نہیں کی جا سکتیں، خرابی انجکشن کی الگ الگ خوراکیں کرنے سے پیدا ہوئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں