اسلامی ممالک کا اتحاد کیوں ضروری ہے؟ علامہ طاہر اشرفی نے سعودی ولی عہد سے بڑی امیدیں باندھتے ہوئے اہم مسائل کی نشاندہی کر دی

اسلامی ممالک کا اتحاد کیوں ضروری ہے؟ علامہ طاہر اشرفی نے سعودی ولی عہد سے بڑی امیدیں باندھتے ہوئے اہم مسائل کی نشاندہی کر دی

لاہور (وقائع نگار)چیئرمین پاکستان علمائکونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کا اتحاد ہی مسئلہ فلسطین و کشمیر، اسلامو فوبیا سے پیدا ہونے والی صورتحال اور دیگرگمبھیر مسائل سے نکال سکتا ہے۔ ترکیہ، قطر اور ایران کے سربراہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مغرب کی جانب سے قرآن کریم کی توہین کے سلسلے کیخلاف آواز اٹھا کر جہاں پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی وہاں دنیا کو امن بچانے کی راہ بھی دکھائی ہے۔ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے حالیہ انٹرویو سے واضح ہوگیا ہے کہ مملکت سعودی عرب مسئلہ فلسطین سے کل بھی غافل نہیں تھی اور آج بھی غافل نہیں ہے۔ سعودی عرب کو بحیثیت سربراہ او آئی سی مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مزید کہا کہ تین اسلامی ممالک ترکیہ، قطر اور ایران کے سربراہوں نے اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہوئے قرآن پاک کے نسخوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر مغرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اقوام عالم کو خبردار کیا کہ مغربی ممالک میں اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی لہر طاعون کی طرح پھیل رہی ہے۔ ناپاک جسارتوں کا یہ سلسلہ اب ناقابل برداشت حدوں تک پہنچ چکا ہے جو ناصرف بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کی جانے والی عالمی کوششوں کو سبوتاڑ کررہا ہے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی خطرہ ہے۔ بہت سے مغربی ممالک اور سیاستدان ایسے خطرناک رجحان کی حوصلہ افزائی کرکے مسلسل آگ سے کھیل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:لندن میں ن لیگ کی بڑی بیٹھک ،نواز شریف کی واپسی پر مشاورت

انہوں نے کہا کہ ناپاک جسارتوں کے اس بیہودہ سلسلے سے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ ہیں، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان ، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور امیر قطر تمیم بن احمد الثانی نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر یہ مسئلہ اٹھا کر امت مسلمہ کی رہنمائی کی۔اب یہ بات اہل مغرب کو بھی سمجھ لینی چاہیے اور ان کی جانب سے ایسی مذموم حرکات کے ذریعے مسلمانوں کے امتحان لینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔یہی امن کا راستہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت سعودی عرب او آئی سی کا سربراہ ہے، اسے مسئلہ کشمیت و مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے حالیہ انٹرویو سے واضح یوگیا یے کہ مملکت سعودی عرب مسئلہ فلسطین سے پہلے غافل تھی نہ اب ہے، انہوں نے اس انٹرویو میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمارے لیے فلسطین کا مسئلہ بہت اہم ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں فلسطینیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی دو ٹوک موقف کا اظہار کیا ہے جس سے پاکستانی اور اہل کشمیر ان کے شکر گزار ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ نے اقوام عالم پر واضح کردیا کہ وہ کشمیر سمیت مسلم دنیا کے مسائل کے ساتھ کھڑا ہے۔ وہ بین الاقوامی قراردادوں، معاہدوں اور قوانین کے مطابق مسلم اقوام کی اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کا حامی تھا، ہے اور رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں