اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سابق وفاقی وزیر اور سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے سپریم کورٹ میں تعینات پاکستان کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کے حوالے سے نامناسب دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی تقرری کے عینی شاہد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی چینی نائب صدر سے نیویارک میں ملاقات، سی پیک اور معاشی و تجارتی تعاون سمیت دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک وی لاگ میں سینئر صحافی سعید چوہدری کی جانب سے جسٹس عائشہ ملک کی پیشہ ورانہ اور نجی زندگی سے متعلق دعوے کرتے ہوئے ان کی لاہور ہائیکورٹ میں تقرری کو سفارش کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔خواجہ آصف نے اس ایکس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ عام حالات میں وہ اس پر تبصرہ نہ کرتے اور نہ ہی وہ جج صاحبہ کو ذاتی طور پرجانتے ہیں لیکن وہ اس پارلیمنٹری کمیٹی کے رکن تھے جس کے ذمہ جج صاحبان کی تقرری کنفرم کرنا ہوتی ہے،اس ویڈیو میں کہانی بنانے کی کوشش کی گئی ہے،خواجہ آصف نے واضح کیا کہ جب جج صاحبہ کا نام کمیٹی کے سامنے زیر بحث آیا تو ان کی سالانہ انکم ٹیکس کی ادا شدہ رقم غیر معمولی زیادہ تھی جس سے سارے کمیٹی ممبر متاثر ہوئے،مجھے اس بات کی تصدیق کی ذمہ داری دی گئی جو میں نے کراچی کے ایک مشہور وکیل سے کی،وکیل موصوف نے نہ صرف جج صاحبہ کی پریکٹس کی تعریف کی بلکہ ان کی ایمانداری جو ٹیکس کی رقم سے عیاں تھی اس کی بھی شہادت دی۔خواجہ آصف نے جسٹس عائشہ پر عائد الزامات کے حوالے سے مزید کہا کہ جج صاحبہ کی تقرری کا میں عینی شاہد ہوں،تقرری کے وقت پارلیمنٹری کمیٹی کے سامنے تمام ایجنسیوں کی رپورٹیں بھی ہوتی ہیں اور نجی و پیشہ ورانہ زندگی کی مکمل تفصیلات ہوتی ہیں۔