اسلام آباد( سٹاف رپورٹر )آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیرکے سابق وزیر اعظم و استحکام پاکستان پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ آزاد خطے کے عوام فاقوں کا شکار جبکہ اسمبلی میں بیٹھا بھان متی کا کنبہ وزارتوں پر لڑ رہا ہے،ایسی مفاد پرست اور نا اہل قیادت کو عوام پر مزید مسلط رہنے کا کوئی حق نہیں،تعمیر وترقی کا پہیہ جام اور نظام زندگی مفلوج ہے،40 سے زائدبے محکمہ وزراء اور مشیروں کا پورا ٹبر قومی خزانے پر ہاتھ صاف کر رہا ہے،عوام کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا گیا ہے،علی بابا اور چالیس چوروں کے دن تھوڑے رہ گئے،جنوبی ایشیا کا امن اور معاشی ترقی مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے،مقبوضہ کشمیر میں سوا کروڑ کشمیری یرغمال ہیں،نریندر مودی کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حنیف عباسی کا یوٹرن،پیپلز پارٹی کے خلاف بیان پر معذرت کر لی
”پاکستان ٹائم“کے مطابق مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ جلد ریاستی عوام کو منظم کر کے ریاست کے اندر حقیقی تبدیلی لائیں گے،آزاد خطے کو فلاحی ریاست بنائیں گئے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کریں گے،ہمارے اسلاف نے نریندمودی کے بڑوں کو بھگایا تھا،ہم مووی کو کشمیر سے بھگائیں گے،انھوں نے کہاکہ ہندوستان کی 15 لاکھ قابض فوج بدترین ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہے،ہندوستان مقبوضہ کشمیرمیں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہاہے،عالمی برادری اس کا نوٹس لے،مودی اقوام متحدہ کے چارٹر اور اسلامتی کونسل کی قرار دادوں کی سنگین خلاف وزری کر رہا ہے،عالمی دنیا ہندوستان کے خلاف کارروائی کرے۔انھوں نے کہا کہ میں آزاد خطے کو ایک فلاحی ریاست بنانے کا ویژن لے کر آیا ہوں،بے روزگاری کا خاتمہ نوجوانوں کو باعزت روزگار دینا میری اولین ترجیح ہو گی،سیاحت کو فروغ اور معدنیات کو درست انداز سے استعمال کیا جائے تو بے روزگاری کم ہو سکتی ہے،آزاد خطہ قدوتی وسائل سے مالامال ہے،اگر ان وسائل کو درست انداز سے منصوبہ بندی کے تحت بروئے کار لایا جائے تو آزاد خطہ ترقی میں یورپ سے آگے جا سکتا ہے۔سردار تنویر الیاس خان نے کہاکہ نا اہل قیادت آزاد خطے کے مسائل کی ذمہ دار ہے،جو وزیر اعظم وزراء کو محکمے الاٹ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا،اس نے کیا تبدیلی لانی ہے؟عوام کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں بلدیاتی انتخابات کرائے تاکہ گراس روٹ لیول پر عوام کے کام کیے جائیں اور نئی قیادت تیار کی جائے تا کہ عوام کی درست نمائندگی ہو سکے اور تعمیراتی کام بھی آسانی سے ہو سکیں۔