مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ،بھارتی سپریم کورٹ سے اہم خبر آ گئی

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ نے نئی دہلی کی مقبوضہ کشمیر پر براہ راست حکمرانی کے خلاف درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی ریاست منی پور میں حالات پھر کشیدہ ،حملوں میں 8 افراد ہلاک ،متعدد زخمی
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کی گئی درخواستوں پر سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں 2 اگست سے سماعت شروع ہوئی تھی،بنچ میں 16 دنوں تک سماعت چلی
2019 میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے براہ راست مرکز کے زیر تسلط دے دیا تھا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو معطل کر دیا تھا،جو اس متنازع علاقے کو محدود خود مختاری کی ضمانت دیتا تھا۔یہ ایک اچانک کیا گیا فیصلہ تھا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مظاہرے اور گرفتاریاں ہوئیں۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچور کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ اب اس بات پر غور کرنے کے لیے تیاری کر رہا ہے کہ آیا اس آئینی تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ سے توثیق کی ضرورت نہ ہونے کے باوجود یہ اقدام قانونی تھا یا نہیں ؟تاہم سپریم کورٹ نے فیصلے کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی۔سپریم کورٹ نے حکومتی وکلاء،مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے آئینی ماہرین اور اس اقدام کو چیلنج کرنے والے دیگر افراد کی جانب سے 16 دنوں تک دلائل سنے۔

یہ بھی پڑھیں : یاسین ملک کی زندگی بچانے کیلئے شہزادہ محمد بن سلمان سے مداخلت کی اپیل

خیال رہے کہ بھارت نے کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں 50 لاکھ سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان خطے پر کنٹرول کے لیے تین جنگیں ہو چکی ہیں اور 1989 سے مسلم اکثریتی علاقے میں بھارتی حکمرانی کے خلاف آزادی کی تحریک میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کی معطلی نے دوسری جگہوں سے ہندوستانیوں کو یہاں زمین خریدنے اور سرکاری ملازمتوں کا دعویٰ کرنے کی اجازت دی ہے، اس پالیسی کو ناقدین نے ”آبادکار استعمار“ کے طور پر مسترد کیا۔بہت سے رہائشیوں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ حکام نے اس کے بعد سے میڈیا کی آزادیوں اور عوامی مظاہروں کو سختی سے روکا ہے۔مودی حکومت نے عدالت میں فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس تبدیلی سے شورش زدہ علاقے میں ”امن، ترقی اور خوشحالی“ آئی ہے۔اس علاقے پر نئی دہلی کی حکمرانی کو مستحکم کرنا طویل عرصے سے مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کا کلیدی نکتہ رہا ہے۔حالیہ برسوں میں ہندوستانی فوجیوں اور آزادی پسندوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کی تعدد میں نمایاں کمی آئی ہے، کیونکہ ہندوستان اس علاقے پر اپنی حکمرانی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہندوستان میں کتوں کو کھلا چھوڑ کرپتھروں کو باندھ دیا گیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں