لاہور(وقائع نگار)سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا ،گرفتاری اور دوران قید زندگی کو لاحق خطرات کے تدارک کے لئے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی کور کمیٹی نے سرجوڑتے ہوئے اہم فیصلے کر لئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثہ،خواجہ سعد رفیق نے تخریب کاری کا خدشہ ظاہر کر دیا
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا جس میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب سمیت دیگر اراکین شریک ہوئے،دوران اجلاس سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری،جیل منتقلی،انہیں بدترین قیدِ تنہائی میں رکھنے اور وکلاء و اہل خانہ کو رسائی نہ دینے سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ عمران خان کی فوری رہائی کیلئے قانونی چارہ جوئی کے نکات پر بھی مفصل مشاورت کی گئی۔کور کمیٹی کی جانب سے قواعد و قوانین کیخلاف عمران خان کو ظالمانہ تنہائی میں رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وکلاء کو رسائی اور عمران خان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے معلومات نہ دینے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:علیم خان نے عمران خان بارے ایسی بات کہہ دی کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے
اجلاس میں اسلام آباد پولیس کی بجائے پنجاب پولیس کے ہاتھوں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ عدالتی حکم سے انحراف کرتے ہوئے عمران خان کی اڈیالہ کی بجائے اٹک جیل منتقلی پر بھی شدید احتجاج کیا گیا۔اجلاس میں دفعہ 144 کے ذریعے عوام کو ظلم و بے انصافی کیخلاف پرامن احتجاج کے آئینی حق سے محروم کرنے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ نہایت جانبدارانہ ٹرائل اور ناقص و متعصّبانہ فیصلے کی آڑ میں گرفتاری تک عمران خان کے خلاف ہر اقدام سے انتقام جھلکتا ہے،نہایت نامناسب طریقے سے گرفتار کرنے کے بعد سے اب تک عمران خان کے بارے میں کچھ بھی معلومات مہیا نہیں کی گئیں،نہیں جانتے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی صحت و سلامتی کی کیا کیفیت ہے؟عمران خان کے وکلاء مسلسل ان تک رسائی کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم یزیدی سرکار ان تک رسائی دینے سے انکاری ہے،گرفتاری کو چوبیس گھنٹوں سے زائد کا وقت بیت چکا ہے مگر ان کے میڈیکل کے حوالے سے بھی حقائق تشویشناک حد تک مبہم اور دستیاب نہیں،قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد عمران خان کا کسی بڑے سرکاری ہسپتال میں طبی معائنہ لازم تھا،اس حوالے سے کچھ بھی مصدقہ معلومات مہیّا نہیں کی جا رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر کی 10 بڑی سیاسی جماعتوں کی فہرست جاری،تحریک انصاف کا کون سا نمبر؟جانئے
کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جیل کے کس حصے اور کس حالت میں قید کیا گیا ہے؟اس حوالے سے بھی لاعلم ہیں،فسطائی سرکار کے دوران حراست تشدد کے ریکارڈ کے پیشِ نظر ان پر جسمانی و ذہنی تشدد کے بھی امکانات ہیں،عمران خان کو دیے جانے والے کھانے کے معیار اور صفائی کی کیفیت پر بھی نہایت تشویش ہے،جیل میں صفائی ستھرائی کی دگرگوں کیفیت سے بہت سے قیدیوں کی حالت بگڑنے کی اطلاعات ریکارڈ پر ہیں،متعصّبانہ فیصلے کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلئے وکلاء کی ان تک رسائی لازم ہے،وکلاء کو رسائی نہ دینا سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو قانونی چارہ جوئی کے قانونی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔کور کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ فسطائی سرکار ظالمانہ اور انتقامی روش ترک کرے اور قانونی ٹیم کو سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان تک رسائی دے،معزز عدلیہ حکومت کے خلافِ قانون رویے کا نوٹس لے اور عمران خان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے اہلِ خانہ و جماعت کے خدشات کا ازالہ کرے،آئین شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے،دفعہ 144 کی آڑ میں شہریوں کو پرامن احتجاج سے محروم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے،تحریک انصاف کے کارکنان کیخلاف غیرقانونی کریک ڈاون اور ظالمانہ پکڑ دھکڑ بھی بند کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو سزا دینے والے جج ہمایوں دلاور بیرون ملک روانہ،بڑی وجہ سامنے آ گئی