اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد ملک بھر میں عام انتخابات کے التوا کی خبریں زیر گردش ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مردم شماری کی روشنی میں نئی حلقہ بندیوں کے بغیر عام انتخابات کا جلد انعقاد ممکن نہیں کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے لئے 4 سے 6 ماہ کا وقت درکار ہو گا،اسکے بعد ایک ماہ نئی حلقہ بندیوں کیخلاف اپیلوں کے فیصلوں کے لئے درکار ہو گا اور عام انتخابات سے 54 دن قبل شیڈول بھی جاری کرنا ہو گا،اس لئے 2 یا 3 ماہ کی بجائے آئندہ ملک بھرمیں عام انتخابات سات سے 9 ماہ تک ہوتے تو نظر نہیں آرہے تاہم اب اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کھل کر بتاتے ہوئے تمام غلط فہمیاں دور کر دیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:”حکومت کی پانچوں گھی میں“مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں نئی مردم شماری منظور
”پاکستان ٹائم “کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت عام انتخابات شائع کی گئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے،اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی کرتا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کا طویل اجلاس ہوا،اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ،سی سی آئی کے دیگر ممبران نے شرکت کی،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی متفقہ منظوری دی گئی،مشترکہ مفادات کونسل کے تمام 8 ممبران نے نئی مردم شماری کی منظوری دی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئینی بحرانی کیفیت تھی جسے اب دور کر لیا گیا ہے،اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی کرتا ہے؟چار ماہ میں حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرنا ہوتا ہے،اب یہ الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے کہ وہ کتنی جلدی حلقہ بندیوں کا معاملہ طے کرتا ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ تمام صوبوں کی نشستیں وہی رہیں گی،اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوگی،مردم شماری کے نتائج ایسے ہیں اس سے نشستوں کی تقسیم پر اثر نہیں پڑے گا۔