اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر میں 54 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی کمی ہونے سے پاکستان کی مشکلات میں مزیداضافہ ہو گیا ہے جبکہ حکومتی دعووں کے برعکس معیشت سنبھلنے کی بجائے مزید تنزلی کی جانب گامزن ہے ۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ بیرونی قرض کی ادائیگیوں کی وجہ سے 21 جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر نصف ارب ڈالر تک گر گئے ہیں، ہفتے کے اختتام تک بینک کے ذخائر 54 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کم ہوکر 8.186 ارب ڈالر رہ گئے۔پاکستان کے پاس کل غیر ملکی ذخائر 13.534 ارب ڈالر ہیں جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.348 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کے بعد جولائی میں نئے مالی سال کے آغاز پر مرکزی بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا۔ تازہ آمد کے بعد ذخائر بڑھ کر 8.7 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ اس سال تقریباً 25 ارب ڈالر ہوگی جو ادائیگیوں کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔کرنٹ اکاونٹ خسارہ پچھلے مالی سال میں 2.5 ارب ڈالر تک نمایاں طور پر گر گیا ہے جو ایک سال پہلے 17.5 ارب ڈالر تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمدی بل میں بڑی کٹوتی ہے تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد حکومت نے درآمدات میں نرمی کی ہے جس سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔رواں مالی سال کے دوران درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ رہنے کی توقع ہے جبکہ برآمدات میں اضافے یا کم از کم وہی رہنے کا امکان نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ چین نے پاکستان کو دو سال کے لیے 2.4 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے، پاکستان صرف اگلے دو سالوں میں سود کی ادائیگی کرے گا، جس کا مطلب ہے کہ چین کی طرف سے یہ رعایت صرف قرض کی اصل رقم کے لیے تھی۔واضح رہے کہ یہی رپورٹ ایک روز قبل میڈیا میں سرکاری تصدیق کے بغیر گردش کر رہی تھی، لیکن اس کا بھی روپے پر مثبت اثر پڑا، کیونکہ بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 1.48 روپے کی کمی ہوئی تھی۔