ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار موت،پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ابتدائی تحقیقات نے تہلکہ مچا دیا

لاہور(کرائم سیل)لاہور کے پوش ترین علاقے ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے)میں واقع فلیٹ میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل(ڈی آئی جی)شارق جمال خان کی پراسرار موت کی گتھی سلجھنے لگی تاہم پولیس کے مشکوک رویے نے اسے مزید الجھا دیا ہے،پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ابتدائی تحقیقات نے پورے شہر میں تہلکہ مچا دیا،شارق جمال کے اہل خانہ کا قانونی کارروائی کروانے سے انکار،گرفتار خاتون اور مرد کے انکشافات سے پولیس چکرا کر رہ گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کے منحرف رہنما اسد امان کو دیکھتے ہی فردوس شمیم نقوی برہم، کھری کھری سنادیں
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پنجاب پولیس کے ڈی آئی جی شارق جمال خان ڈیفنس ویو اپارٹمنٹ کے فلیٹ میں پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے، شارق جمال کو نیشنل ہسپتال لایا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔شارق جمال کی اس اچانک موت کی خبر نے لاہور پولیس میں تھرتھلی مچا دی اور سینئر پولیس افسران سمیت پولیس کی بھاری نفری نیشنل ہسپتال پہنچ گئی ۔اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی شارق جمال کی بیوی اور بیٹی بھی نجی ہسپتال پہنچ گئیں، دونوں کی موجودگی میں ڈی آئی جی کی میت کو پوسٹ مارٹم کیلئے جناح ہسپتال مردہ خانہ منتقل کیا گیا۔شارق جمال کی موت کے سلسلے میں پولیس کی تحقیقاتی اور فرانزک ٹیم فلیٹ پر پہنچی اور اہم شواہد جمع کئے جبکہ شارق جمال کی ڈیڈ باڈی نیشنل ہسپتال پہنچانے والی ایک خاتون اور مرد کو حراست میں لے لیا گیا۔تھانہ ڈیفنس اے میں حراست میں لی گئی خاتون اور مرد سے دو گھنٹے تک تحقیقات ہوتی رہیں،جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران خود بھی موجود رہے جبکہ مرد و خاتون سے مزید تحقیقات کیلئے انہیں سی آئی اے منتقل کر دیا گیا۔بعد ازاں پولیس اور فیملی نے ڈی آئی جی شارق جمال کی موت کو طبعی قرار دے دیا،پولیس کا کہنا ہے کہ شارق جمال کی فیملی نے قانونی کارروائی سے انکار کر دیا۔زیرحراست لڑکی اور دیگر افراد کو رہا کیا جا رہا ہے۔پولیس موت کی وجوہات پر پردہ ڈالنے لگی،موت کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لی گئی خاتون کون تھی؟شارق جمال سے اس کا کیا رشتہ تھا؟لاہور پولیس کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آور آپریشنز دونوں سوالات کے جوابات دینے سے کترانے لگے۔

دوسری طرف پولیس کے مطابق ڈی آئی جی شارق جمال کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا،ابتدائی پوسٹ مارٹم میں جسمانی اعضا کے نمونے لیے گئے تاہم ابتدائی پوسٹ مارٹم میں موت کی مصدقہ وجوہات سامنے نہیں آسکیں۔پولیس کے مطابق جائے وقوع سے ملنے والے کھانے پینے کی اشیاء اور برتن تحویل میں لے لیے، لاش ورثاء کے حوالے کر دی گئی،ورثا کا قانونی کارروائی سے انکار کر دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں