توشہ خانہ کیس،ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان پر بجلیاں گرا دیں

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس،ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم اعتماد اور استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا تے ہوئے عمران خان پر بجلیاں گرادیں ۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان پر بجلیاں گرادیں۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی عدم اعتماد کی درخواستیں مسترد کر دی جب کے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو 20 جولائی کیلئے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔عدالت نے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی کمپین پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ اپنے تحفظات ریکارڑ پر لایا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی ہے۔الیکشن کمیشن کے دونوں گواہ 20 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔واضع رہے کہ توشہ خانہ کیس فوجداری کیس میں چیئر مین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ اور جج ہمایوں دلاور پر عدم اعتماد کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کی دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل وکیل گوہرعلی نے جج پرعدم اعتماد کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے فیس بک پوسٹس پیش کیں۔ جج ہمایوں دلاورنے فیس بک اکاونٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک کا اکاو¿نٹ میرا ہے لیکن پوسٹ میری نہیں ہے۔جج نے ریمارکس دیے کہ ان فیس بک پوسٹس کی کیا فارنزک ہوئی ہے؟ آپ کو نہیں لگتا کہ ان کی فارنزک ضروری ہے؟ ان کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے؟ فیس بک پوسٹس کو جوڈیشل انکوائری کے سامنے کیوں نہیں لے جاتے؟وکیل گوہر علی نے کہا کہ آپ جوڈیشل انکوائری کروا سکتےتھے پوسٹس ٹھیک ہیں یا نہیں لیکن عدالت کیلئے درست نہیں کہ ٹرائل چلائے۔جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آج گوہرعلی خان نے بھی وہی کیاجو پی ٹی آئی کرتی ہے۔گوہرعلی خان نے کمرہ عدالت میں سب کے سامنے میری پوسٹس دکھا دیں۔گوہرعلی خان جوڈیشل انکوائری میں بھی جا سکتےتھے۔پی ٹی آئی جیسے ٹرالنگ کرتی ویسے ہی گوہرعلی خان نے بھی ٹرالنگ کی۔گوہرعلی خان نے کہا کہ ہم نے عدالت کو متنازع کبھی نہیں بنایا،میں نے فیس بک پوسٹس دائر درخواست کے ساتھ لگائی ہیں۔ کیا ہمارا اتنا بھی حق نہیں کہ ہمیں غیر جانبدار ٹرائل ڈیاجائے، جانبدار ہونے کے بعد جج کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رہتا،اگرجج ایسی پوسٹس اپلوڈ کرے تو کیا کیس غیر جانبدار طریقہ سے سنا جاسکے گا۔ایسے سوشل میڈیا مواد کا عدالت کے نوٹس میں لانا ضروری ہے۔، وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے کہا کہ چیئر مین پی ٹی آئی کو عدالت نے بہت ریلیف دیاہے،قانون کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں ہونا ہر پیشی پر ضروری ہے۔ جس کے بعدعدالت نے دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں