نگلیریا بیماری قابل علاج ہے یا نہیں ہے، ڈاکٹر فیصل محمود نے بتا دیا

نگلیریا بیماری قابل علاج ہے یا نہیں ہے، ڈاکٹر فیصل محمود نے بتا دیا

لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر متعدی امراض نے کہا ہے کہ نگلیریا چراثیم زیادہ تر گرمیوں میں پایاجاتاہے کیونکہ اسے گرمی پسند ہے،بارشوں یا ٹھنڈے موسم میں اس کے نمبرز کم ہو جاتے ہیں لیکن احتیاط پھر بھی ضروری ہے۔
”پاکستان ٹائم” کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر متعدی امراض ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا ہے کہ یہ کراچی کے فریش واٹر پانی یعنی جو تالابوں کا پانی ہے اس میں یہ زیادہ بلکہ یہ پوری دنیا میں پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ کراچی کے دو تین تالابوں میں یہ پایا جاتا ہے جن میں حب سمیت دوسرے شامل ہیں، میرے خیال میں اگر ان تالابوں میں کلورین ڈال دیا جائے تو اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ماہر متعدی امراض نے کہا ہے کہ بدقستمی سے کلورین کا عمل پوری طرح ہوتا نہیں ہے اور پھر وہی پانی ہمارے نلکوں میں آتا ہے، اسطرح ہمارے نلکوں کا اور گٹر کا پانی پائپوں میں چھید ہونے کی وجہ سے مکس ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر فیصل محمود کا کہنا ہے کہ یہ چراثیم دوسرے کیڑے کھاتا ہے جس سے اس کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی کوئی ویکیسن یا ٹیکہ نہیں ہے جس سے مریض کی جان بچائی جا سکے، البتہ اس کا علاج ہے لیکن وہ بہت زیادہ موثر نہیں ہے، چونکہ یہ بہت نایاب بیماری ہے، پاکستان یا کراچی میں لوگوں کو لگتا ہے یہ بہت زیادہ ہے۔ماہر متعدی امراض نے مزید کہا ہے کہ یہ اتنی نایاب بیماری ہے جس کا میں ڈاکٹر بھی ہوں، میں اپنے پورے کیرئیر میں ایک کیس بھی دیکھوں تو یہ بہت زیادہ ہے، یہ پوری دنیا میں بہت ہی نایاب بیماری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی 7مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں