سانحہ 9 مئی،علامہ طاہر اشرفی نے عدلیہ کو آئینہ دکھاتے ہوئے بڑا مطالبہ کر دیا

لاہور(سٹاف رپورٹر)پاکستان علماء کونسل کے سربراہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سویڈن میں سرکاری سرپرستی میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی،قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے عالمی امن کے دشمن ہیں،بین المذاہب مکالمے کیلئے پہلے بھی کوشش کی اب بھی کر رہے ہیں،مقدسات کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے،اسلامو فوبیا کے خلاف سب نے ملکر جدوجہد کی تھی،اسلام امن اور رواداری کا درس دیتا ہے،خلافت راشدہ ؓکی پیروی سے ہی مدینہ کی طرز کی ریاست بناسکتے ہیں،عدالتیں سانحہ 9 مئی کے گناہ گاروں کو سزا اور بے گناہوں کو رہا کرے،سپہ سالار اور پاک فوج کے خلاف مہم ناقابل قبول ہے،وزیر اعظم ایکشن لیں۔

یہ بھی پڑھیں:آرمی چیف سے متعلق سوشل میڈیا پر مہم ،وزیراعظم شہباز شریف کی شدید مذمت
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق لاہور پریس کلب میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ ہم تو اس بات کے قائل ہیں بلکہ ہمیں حکم ہے کہ کسی بھی پیغمبر کے درمیان تفریق نہیں کی جا سکتی،تمام انبیاء،آسمانی کتب اور رسولوں کو تسلیم کرنا ہر مومن اور مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے،ہم تورات کو بھی مانتے ہیں ،ہم زبور اور انجیل کو بھی مانتے ہیں،تمام انبیاء اور آسمانی کتب ہمارے ایمان کا حصہ ہیں،بین المذاہب مکالمہ کے لئے ہم نے پہلے بھی کوشش کی تھی اور اب بھی کر رہے ہیں،میں آج اس پلیٹ فارم سے پوپ فرانسس،پاکستان کی مسیحی، ہندو ،سکھ کمیونٹی،برادری اور جتنے بھی دنیا میں غیر مسلم مذاہب ہیں اور ان کی قیادت نے قرآن کریم جلانے کی مذمت کی ہے،امریکہ سے بھی مذمت ہوئی،یورپی یونین سے بھی مذمت ہوئی اس کا خیر مقدم کرتے ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ عالمی سطح پر مقدسات ،آسمانی مذاہب،کتب اور انبیاء کے حوالے سے قانون سازی کی جائے،حکومت پاکستان نے جس طرح ماضی میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے محنت کی اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں 15مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے میں کامیاب ہوئے،اسی طرح ہمیں مل کر اس قانون سازی بارے بھی ہمیں مل کر کوشش کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آج چونکہ خلفائے راشدینؓ کا ذکر ہو رہا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ نے جو پہلا حکم دیا ہے وہ انصاف ہے،آج میں اپنی عدلیہ سے یہ سوال کروں کہ آپ کی عمارت بھی قرآن کی آیت لکھی ہوئی ہے اورپارلیمان کی عمارت پر بھی کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے،کتنے مظلوم ہیں کہ جن کی ضمانتیں گذشتہ ایک سال کے درمیان لگیں اور سیاسی مقدمات کی نذر ہو گئیں،کتنے مظلوم ہیں جو بے گناہ جیلوں میں پڑے ہیں اور آپ چھٹیوں پر جا رہے ہیں،جیسے عدالتوں میں کوئی مقدمہ نہیں ہے،سارے لوگ بری ہوگئے یا سب کو سزا ہو گئی،محترم چیف جسٹس صاحب اور معزز جج صاحبان اس عدالت جس میں آپ بیٹھے ہیں اس کے بعد ایک اللہ کی عدالت بھی ہے،اگر کوئی ایک گھنٹہ بے گناہ آپ کی وجہ سے پڑا ہوا ہے تو آپ کو جواب دہ ہونا پڑے گا،یہ تو غریب ہیں بیچارے جو جیلوں میں پڑے ہیں ،9مئی کوریاست پر حملہ ہوا ،فوج کے اداروں پر حملہ ہوا دو ماہ گذر گئے ہیں،ابھی تک ان کیسوں کا کچھ ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا،قوم جاننا چاہتی ہے کہ جو مجرم بڑے واضح اور کلیئر تھے ان کے حوالے سے عدلیہ نے کیا کیا ہے؟پھر آپ کہتے ہیں کہ آرمی ایکٹ کے تحت عدالتیں نہ بنیں تو جب آپ انصاف نہیں کریں گے،جب آپ مصلحتوں کا شکار رہیں گے ،جب آپ کی عدالتیں سامنے نظر آتے مجرموں کی سہولت کاری کریں گی تو پھر آرمی ایکٹ کیا قوم چاہے گی کہ وہ عدالت بنے جو 24 گھنٹے میں فیصلہ کرے،یہاں ریپ ہو جائے،یہاں قتل ہو جائے،یہاں دہشت گردی ہو جائے کئی کئی سال فیصلے نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانے سے کس ملک نے روکا تھا؟احسن اقبال کابڑا انکشاف

علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ابھی جب میں آ رہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا بیان دیکھ رہا تھا کہ سوشل میڈیا پر سپہ سالار جنرل سید حافظ عاصم منیر کے خلاف کوئی کمپیئن چلائی جا رہی ہے،محترم وزیر اعظم سے گذارش ہے کہ کمپئین چلانے والوں کو گرفتار کس نے کرنا ہے؟ان کو سزا کس نے دینی ہے؟ان کو کٹہرے میں کس نے کھڑا کرنا ہے ؟کون سی مصلحتیں ہیں جو آپ کے پاوں کی رکاوٹ ہیں؟نہ 9 مئی کے مجرموں کو سزا نظر آتی ہے،نہ فوج اور سپہ سالار کے خلاف مہم چلانے والوں کو سزا ملی ہے،قوم پھر کیا سمجھے اس کو؟قوم چاہتی ہے کہ عدالتیں فیصلہ کریں جو مجرم ہیں انہیں سزا دیں اور بے گناہوں کو رہا کریں،ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ جو جس کا دل چاہے وہ کر لے بلکہ انصاف کرے،گناہ گاروں کو سزا اور بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت نے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا،سیلاب کا سنگین خدشہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں