اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مختلف ممالک کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، رابطوں کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے،وسطی ایشیا میں پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے،پاکستان کے ڈیفالٹ کا دور دور تک کوئی خدشہ نہیں،مل کر معاشی صورتحال کو سنبھالنا ہے،چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پروان چڑھا، کم سے کم وقت میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے ریکارڈ قائم ہوئے،چینی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے 25.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی،سی پیک کے آئندہ مراحل کے لئے ہمیں نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنا اور سپیشل اکنامک زونز کے قیام، زراعت،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنی وسائل کی ترقی کے منصوبوں پر کام کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع؟راجہ ریاض نے اپنا وزن حکومتی پلڑے میں ڈال دیا
سی پیک کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں کم ترین وقت میں کول اور ہائیڈل کے پاور پراجیکٹس،اورنج لائن ٹرین اور روڈ انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل کرنے کا ریکارڈ قائم ہوا،پاکستانی اور چینی قیادت اور انجینئرز اور محنت کشوں نے دن رات محنت کی،چینی قیادت کا شکریہ ادا کرنے کے لئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں، انتہائی بدقسمتی اور افسوس کا مقام ہے کہ سابق حکومت نے اس منصوبے میں نہ صرف کیڑے نکالے بلکہ بھونڈے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور بدگمانی پھیلائی جس سے سی پیک کے منصوبوں پر کام سست ہو گیا اور پاکستان اور چین کے تعلقات جو ہمالیہ سے بھی بلند ہیں اور جنہیں کبھی کوئی دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہ سکا،دوست نما دشمنوں نے اس میں دراڑ ڈالنے اور ان تعلقات کو خراب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پاک چین تعلقات کو دوبارہ بہتر سے بہترین بنانے کے لئے مخلصانہ کاوشیں کیں۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا اور سی پیک کا منصوبہ اب نیا رخ اختیار کرے گا جس کے تحت بی ٹو بی سپیشل اکنامک زونز قائم ہوں گے جس کے ذریعے صنعت کاری،پیداوار اور برآمدات ہوں گی،پاکستان اور چین کے اشتراک سے زراعت کے شعبہ میں ترقی کے بے تحاشا مواقع موجود ہیں،ہماری مخلوط حکومت نے دھرنوں،احتجاج،مظاہروں،دھمکیوں اور نامساعد حالات کے باوجود ملک میں ترقی کے لئے کام کیا، ہمارے دوست نما دشمن سیاسی رہنما سرمایہ کاری نہ کرنے اور پاکستان کے سری لنکا بننے کی پیشگوئیاں کرتے رہے، چین نے مشکل ترین وقت میں ہمارا ساتھ دیا اور پانچ ارب ڈالر فراہم کئے،سعودی عرب،یو اے ای اور اسلامی ترقیاتی بینک نے بھی پاکستان کی بھرپور مدد کی،چین،پاکستان کے دوست ممالک اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی،پاکستان کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے،سابق حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کی دھجیاں اڑائیں لیکن ہم آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کریں گے،دوست نما دشمن پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی بددعائیں کر رہے تھے لیکن الحمداللہ 9 مہینے کا پروگرام بن چکا ہے،پاکستان کے ڈیفالٹ کا دور دور تک کوئی خدشہ نہیں ہے،اب ہمیں اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہے،محنت کرنی ہے،خون پسینہ بہانا ہے اور غریب عوام کو مہنگائی سے بچانا ہے،اشرافیہ اور دولت مند طبقے کا فرض ہے کہ آگے بڑھے اور پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔