انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) مصر اور ترکیہ میں ایک دہائی کے بعد تعلقات دوبارہ بحال ہوگئے،تعلقات بحال ہونے پر مصر اور ترکیہ میں ایک دہائی کے بعد پہلی بار سفیروں کا دوبارہ تقرر کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قاہرہ اور انقرہ دونوں نے اپنے درمیان سفارتی تعلقات کو سفیروں کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بیانات جاری کیے ہیں۔
مصر نے انقرہ میں امر الہامی کو اپنا نیا سفیر جبکہ ترکیہ نے صالح متلو سین کو قاہرہ میں اپنا سفیر نامزد کیا ہے۔دونوں وزارت خارجہ نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانا ہے اور یہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی باہمی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔یہ تقرریاں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان رفاقت کی نشاندہی کرتی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 2013 میں مصر کے آنجہانی صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے، جنہیں رجب طیب اردوان کی انتظامیہ کی حمایت حاصل تھی۔لیبیا میں ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے، جس کی سرحد مغرب میں مصر سے ملتی ہے۔ ایک تنازع 2019 میں بھی پیدا ہوا جب ترکیہ اور لیبیا کی حکومت نے نومبر میں بحیرہ روم میں سمندری علاقوں پر خودمختاری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں برف پگھلنے کی پہلی علامات مئی 2021 میں اس وقت سامنے آئیں جب ترکیہ کے وفد نے بات چیت کے لیے مصر کا دورہ کیا۔نومبر 2022 میں رجب طیب اردوان نے قطر میں 2022 ورلڈ کپ کے افتتاح کے موقع پر پہلی بار السیسی سے ملاقات کی۔ جسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا گیا ہے، دونوں صدور نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ساتھ مصافحہ کیا۔دونوں رہنماوں نے فروری میں ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ٹیلی فون پر بات کی۔ مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے قاہرہ سے یکجہتی کا پیغام پہنچانے کے لیے شام اور ترکی کا دورہ کیا۔
اس سال مئی میں السیسی نے اردگان کو صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارکباد دینے کے لیے فون کیا۔2022 میں، ترکیہ مصری اشیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ تھا، جس کی کل 4 بلین ڈالر تھی۔
یہ بھی پڑھیں ؛ترکیہ نے موساد کے 7جاسوس گرفتار کرلیے