لاہور(کرائم سیل)سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خبریں جھوٹی نکلیں ،تین ہفتے قبل لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز)میں کام کرنے والی مسیحی خاتون کے قتل بارے سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے،لاہور پولیس نے مبینہ قاتل گرفتار کر لیا ہے جس نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بکرے کا خون اور جعلی پیر ،نوجوان کے قتل کا ایسا واقعہ کہ آپ بھی تڑپ اٹھیں
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق تین ہفتے قبل لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز)میں کام کرنے والی مسیحی خاتون شازیہ بی بی کے قتل کا سفاکانہ قتل کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد مسیحی برادری کا الزام تھا کہ خاتون کو مذہب تبدیل کرنے سے انکار پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔مقتولہ کے بھائی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق شازیہ بی بی نامی خاتون 6 جون کو لاہور سے لاپتہ ہوئی تھیں اور بعد میں اسی دن مردہ پائی گئیں۔یہ قتل مبینہ طور پر یکم جون کو ہوا اور سوشل میڈیا پر خبر پھیلی لیکن ایف آئی آر 6 جون کو درج کی گئی۔دوسری معروف مسیحی رہنما بشپ مارشل نے مقتولہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شازیہ کو مذہب تبدیل کرنے سے انکار پر قتل کیا گیا تھا،ہمارا دل شازیہ بی بی کے بچوں اور خاندان کے افراد کے لیے دکھی ہے، جب اس نے بار بار زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور مرکزی ملزم سے شادی کرنے کی کوششوں کو ٹھکرایا تو اسے 6 جون کو چار مسلمان مردوں نے اغوا کیا، اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی، قتل کیا اور اس کے جسم پر تیزاب پھینک دیا گیا، 2021 میں اپنے شوہر کے مبینہ قتل کے بعد شازیہ اپنے بچوں کے لیے واحد کمانے والی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹک ٹاک پر اسلحہ کی نمائش کرنے والا گینگ سلاخوں کے پیچھے پہنچ گیا
ان ساری قیاس آرائیوں پر پنجاب پولیس نے میدان میں آتے ہوئے کہا ہے کہ مقتولہ شازیہ بی بی کے قتل کے الزام میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے،ابتدائی تحقیقات کے مطابق، مقتولہ اپنے شوہر کی سڑک حادثے میں موت کے بعد ملزم سے رابطے میں تھی،ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے، اعترافی بیان کے مطابق مقتولہ نے ملزمان کو بلیک میل کرنا شروع کر رکھا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق مقتولہ کے خاوند کی روڈ ایکسیڈنٹ میں وفات کے بعد مقتولہ کے ملزم سے تعلقات استوار ہوئے، ملزم اپنے جرم کا اعتراف بھی کر چکا ہے، اعترافی بیان کے مطابق مقتولہ نے ملزم کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا تھا۔ قتل کی محرکات کو مذہبی رنگ دینا غیر مناسب اور حقائق کے قطعی برعکس ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے، مقدمہ کو انصاف اور قانون کے تقاضوں پر یکسو کر کے قصور وار کو قرار واقعی سزا دلوائی جائیگی۔