khutba haj

”حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں“

مکہ مکرمہ(مانیٹرنگ ڈیسک)شیخ ڈاکٹر یوسف بن محمد نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کا حکم ہے تمام مسلمان متحد ہوں،اللہ کی وحدانیت اور رسول اکرم ﷺ کی رسالت کی گواہی دینا اسلام ہے،اے ایمان والو اللہ ایک ہے اسی کی عبادت تم پر واجب ہے، اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبود نہیں، وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے،قرآن میں اتحاد کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے،اللہ نے تفرقہ ڈالنے سے منع کیا ہے،اللہ کی اطاعت کرو ،حدوداللہ کا خیال رکھو،ہر نبی نے یہی دعوت دی کہ اللہ کی بندگی کرو،اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے آپ اللہ کو دیکھ رہے ہیں۔
میدان عرفات کی مسجد نمرہ سے خطبہ حج دیتے ہوئے ڈاکٹریوسف بن محمد آل شیخ کا کہنا تھا کہ شریعت نے اور چیزوں سے بھی منع کیا ہے،جو افواہیں پھیلائی جاتی ہیں،یہ ہو گیا وہ ہو گیا،اللہ کا حکم ہے،اے مومنوں اگر تمہارے پاس کوئی ایسی خبر لے کر آئے جس میں شک ہو تو تحقیق کر لیا کرو،کہیں افواہیں پھیلا کر اس کی وجہ سے مصیبت میں نہ ڈال دو اپنے مسلمان بھائیوں کو،اسی وجہ سے مومن بہت سے ذرائع کو جمع کرنے کا اہتمام کرتا ہے،جس سے مسلمان جڑ کر رہ سکیں،جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا وہ ہمیشہ ہمیشہ کی جنت میں داخل ہو گا اور یہی اصل کامیابی ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دنیا میں فیصلہ اور حکم صرف اللہ تعالیٰ کا ہی چلتا ہے، جیسے اللہ پاک نے بھی بہت سی عبادات اور اطاعات کو سبب بنا دیا ہے،عرفات کے میدان میں سبب جمع ہیں اور اس کی اطاعات کو حاجیوں کو بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے،یہ نماز بھی ہے،حج بھی ہے،اجتماع بھی،شریعت نے تکافل کا بھی کہا ہے اور خرچ کرنے کا بھی کہا ہے کہ جہاں ہم نمازیں پڑھتے ہیں،ایک دوسرے کی کفالت کریں،اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے کہ ہم نے دنیا میں ہر نبی کو ہر قوم و امت کے لیے نبی بنا کر بھیجا تا کہ لوگ ہدایت پائیں،ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں کہ دنیا میں رب العالمین کے سوا کوئی معبود نہیں اور دنیا پوری ختم ہوجائے گی صرف اللہ رب العالمین کی ذات باقی رہے گی،اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور حضرت محمد ﷺ کی اطاعت کرنا اللہ کی اطاعت کرنا ہے،گواہی دینا کہ اللہ رب العالمین کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،نماز کا قائم کرنا،زکواة کا ادا کرنا،رزوے رکھنا،بیت اللہ کا حج کرنا جو کہ سب اسلامی فرائض اور اسلام کے رکن ہیں اور قیامت کے دن پر ایمان لانا کہ ایک دن قیامت قائم ہوگی اور نظام قائم ہو گا، ہر قسم کی تقدیر اچھی ہو یا بری اس پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے۔

شیخ ڈاکٹریوسف بن محمد آل شیخ کا کہنا تھا کہ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے حج کے خطبے میں لوگوں کو ارشاد فرمایا کہ تم سب کا ایک ہی اللہ ہے،ایک ہی معبود ہے اور آج عرب ہوں،عجم ہوں یا دنیا کے کسی ملک سے بھی لوگ آئے ہوں آج ان میں کوئی فرق نہیں،سب ایک لباس میں،ایک مخصوص احرام میں اللہ کے حضور پیش ہوئے ہیں،کوئی چھوٹا بڑا نہیں،کوئی امیر یا غریب نہیں،ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے اجتناب کریں اور یہ عقیدہ رکھیں کہ اللہ کے سوا دنیا میں کوئی معبودِ برحق نہیں،ہمیں چاہیے کہ اصلاحی کاموں میں اللہ کی مخلوق کی معاونت کرنے میں مدد کرتے رہیں اور نماز قائم کریں،پانچوں نمازوں کی حفاظت کی جائے اور جو شخص رمضان المبارک کا مہینہ پالے اسے چاہیے کہ 30 روزے بڑے اہتمام کے ساتھ رکھے اور جو شخص صاحب استطاعت ہو اسے چاہیے کہ بیت اللہ میں حج کرے جو اس پر فرض کر دیا گیا ہے اور اس کی اطاعات کو حاجیوں کو بھی اسی وجہ سے فرض کر دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اے مومنو! جو ہم نے تمہیں حلال رزق دیا اس میں سے خرچ کرو،اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جہاں کوئی خرید و فروخت اور شفاعت نہیں ہو گی،دوستی نہیں ہو گی،اسی وجہ سے شریعت نے جو لڑنے والے ہیں،ان سے بھی کہا واپس آ جائیں،باز آ جائیں،اصلاح کریں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے،بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں،اپنے بھائیوں میں اصلاح کروا دیا کرو اور اللہ کا تقوی اختیار کرو تاکہ تم پر رحم ہو۔امت پر بھی واجب ہے کہ اپنے بیٹوں اور اپنے بچوں کو اجتماعیت پر تربیت دیں،اللہ نے کہا کہ یہ امت واحدہ ہے اور میں تمہارا رب ہوں،میری ہی عبادت کرو،االلہ کا ارشاد کہ نبی پاکﷺ فرمائیں کہ یہ میرا صراط مستقم ہے،اسی کے پیچھے چلو اور دیگر پگڈنڈیوں اور چھوٹے راستوں پر نہ چلو،وہ تمہیں بڑے راستے سے گمراہ کر دیں گے،یہ تمہیں اللہ کی وصیت عطا کی ہے کہ تم متقی بن سکو،اللہ اور اللہ کے نبیﷺ کی طرف سے یہ حکم ہے کہ جو اولی الامر متعین کیا جاتا ہے،اس کی اطاعت کرو،اے مومنو! اللہ کی اطاعت کرو اور اللہ کے رسول ﷺکی اطاعت کرو اور جو تم میں ارباب اختیار ہیں،ان کی بھی جائز امور میں فرماں برداری کرو۔ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مسلمان کیا کرتا ہے،پسند کرے یا نہ پسند کرے، اپنے بڑوں کی اطاعت کرتا ہے اور اس میں یہ بھی بات ہے کہ اطاعت کریں گے تو دل بھی جڑے رہیں گے،اطاعت کرنا ہے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے،ہر وقت حکمرانوں کی مخالفت نہیں کرنی اور ان کے لیے دعا بھی کرنی ہے اور اجتماعیت اس کا حکم ہے تفرق سے منع کیا گیا ہے،اس کے فساد بہت زیادہ ہیں اور حج کے موسم میں یہی چیز ہوتی ہے کہ سب جمع ہوں اور تفرقے سے باز رہیں اور مناسک مل جل کر ادا کریں اور اس کو خراب کرنے کی جتنی چیزیں ہیں،اس سے باز رہ سکیں،یہ اللہ کے مہمان ہیں، مسلمانوں! آپ اللہ کے مہمان ہیں،حاجیو! آپ کہاں پر ہو،عزت کے مقام پر،مقام عظیم پر، آپ مغفرت کے لیے آئے ہو،مصیبتوں کے چھٹکارا کے لیے آئے ہو،اس لیے پیغمبر اسلام ﷺ نے اس موقع پر افطار کیا، 9 ذی الحجہ کو روزہ نہیں رکھا تاکہ زیادہ سے زیادہ محنت سے دعائیں کر سکیں کہ کہیں تھک نہ جائیں،گر نہ پڑیں اور بے ہوش نہ ہو جائیں اور اس لیے اس سے مانگو،وہی جو مانگے جانے کے قابل ہے،سب مسلمانوں کے لیے دعا کریں،جہاں اپنے لیے کرتے ہیں کہ اللہ مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان کو اجتماعیت عطا فرمائے اور حق پر جمع کرے اور دعا نہ بھولنا،جس نے آپ کی طرف نیکی کی ہے،اس کو بھی دعا میں نہ بھولنا،فرمایا جو نیکی کرے،اس کو بدلا دو،اتنی دعا کرو کہ وہ خوش ہو جائے کہ واقعی میرا بدلا ہو گیا۔

ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ جو حاجیوں کے خدمت کے اوپر معمور ہیں،آپ کی خدمت کر رہے ہیں،ان کے لیے بھی دعا کریں،ولی عہد کے لیے بھی دعا کریں،خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبدالعزیز اور ان کے ولی عہد ملک محمد ابن سلمان کے لیے بھی دعا کریں،ان کے لوگوں کے لیے بھی جو خدمات انہوں نے پیش کی ہیں، اللہ انہیں قبول کرے اور ان کو استقامت عطا فرمائے۔ اے اللہ! حاجیوں کا حج قبول فرما اور ان کی مغفرت فرما اور ان کے معاملات آسان فرما،اے اللہ! ان کو گھروں پر خیر سے لوٹا دینا،اے اللہ! جنہوں نے دعا کا کہا ہے سب کے لیے ہماری دعائیں قبول فرما،اے اللہ! مسلمانوں کی مغفرت فرما،مومن مردوں اور عورتوں کی بھی مغفرت فرما اور ان کی اصلاح فرما دے اور ان کی مصیبتیں دور کر دے ان کے کام اپنے ذمہ لے لے۔

سب سے معتبر اور سب سے مستند خبروں، ویڈیوز اور تجزیوں کے لیے ”پاکستان ٹائم‘ کے فیس بک اور ٹوئٹر پیج کا وزٹ کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں