اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض نے القادر ٹرسٹ کیس میں طلبی کا دوسرا نوٹس بھی نظر انداز کر دیا اور قومی احتساب بیورو(نیب)میں پیش نہ ہوئے،نیب قوانین کے مطابق اگر کوئی تین طلبی کے نوٹسز کو نظر انداز کرتا ہے اور تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوتا تو نیب کسی بھی ملزم کو گرفتار کر سکتا ہے۔
پاکستان ٹائم کے مطابق معروف پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے بارے میں خیال کیا جاتاہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کے اہم ملزمان میں سے ایک ہیں جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ پر پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران بحریہ ٹاون سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال کی ڈیل حاصل کرنے کے الزامات ہیں۔اس کیس میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر اعظم کے ساتھی اعظم خان کو بھی 2 طلبی کے نوٹس بھیجے تھے لیکن وہ جون 9 جون اور 19 جون کو نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے تاہم اس بات کا بھی امکان ہے کہ ملک ریاض نے نیب کے نوٹسز کا تحریری جواب بھیجا ہو اور ذاتی طور پر پیش ہونے سے گریز کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ کیس،نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تیسری بار طلبی کا نوٹس بھیج دیا
یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس اس ساڑھے چار سو کنال سے زیادہ زمین کے عطیے سے متعلق ہے جو بحریہ ٹاون کی جانب سے القادر یونیورسٹی کے لیے دی گئی تھی۔پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کی حکومت نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ عطیے کا نہیں بلکہ بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض اور عمران خان کی حکومت کے درمیان طے پانے والے ایک خفیہ معاہدے کا نتیجہ ہے ۔ حکومت کا دعویٰ تھا کہ بحریہ ٹاون کی جو 190ملین پاونڈ یا 60 ارب روپے کی رقم برطانیہ میں منجمد ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کے حوالے کی گئی وہ بحریہ ٹاون کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کے ذمے واجب الادا 460 ارب روپے کی رقم میں ایڈجسٹ کر دی گئی تھی، اس کے عوض بحریہ ٹاون نے مارچ 2021 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم کے علاقے سوہاوہ میں 458 کنال اراضی عطیہ کی اور یہ معاہدہ بحریہ ٹاون اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ہوا تھا۔جس ٹرسٹ کو یہ زمین دی گئی تھی اس کے ٹرسٹیز میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے علاوہ تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری اور بابر اعوان شامل تھے تاہم بعدازاں یہ دونوں رہنما اس ٹرسٹ سے علیحدہ ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:اعتزاز احسن فوجی عدالتوں کے خلاف متحرک،اضافی دستاویزات عدالت میں جمع کرا دیں