لاہور (ہیلتھ رپورٹر )چلڈرن ہسپتال میں بچی کی ہلاکت پر لواحقین آپے سے باہر ہو گئے،شدید غم و غصے کے شکار لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے علاج معالجہ بند کر دیا اور فیروز پور روڈ پر احتجاج شروع کر دیا جس کی وجہ سے فیروز پور روڈ پر ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تاہم بعد ازاں پولیس نے چلڈرن ہسپتال لاہور میں ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پانچوں ملزم گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ہسپتال ذرائع نے پاکستان ٹائم کو بتایا کہ چلڈرن ہسپتال لاہور میں ایک سال کی بچی میڈیکل وارڈ میں داخل تھی جہاں اس کی صحت مسلسل خراب ہو رہی تھی،ڈاکٹرز کی کوشش کے باوجود بچی کی جان نہ بچ سکی اور وہ انتقال کر گئی۔بچی کے انتقال پر لواحقین نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور ڈیوٹی ڈاکٹر و عملہ پر تشدد کیا،مشتعل لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تھپڑوں،لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ڈاکٹر شدید زخمی ہو گیا۔
دوسری طرف پولیس نے چلڈرن ہسپتال لاہور میں ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پانچوں ملزم گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا ہے۔سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کا کہنا ہے کہ نصیر آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تشددمیں ملوث 5 ملزمان کو گرفتارکر لیا،ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر کے دیگر ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے،قانون شکن عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔