نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران تازہ تشدد کے باعث 45 افراد اور دو پولیس اہلکار مارے گئے ہیں،25دنوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد 150 سے زائد بتائی جا رہی ہے،دوسری طرف بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ فسادات شروع ہونے کے 25دن بعد آج منی پور کا دورہ کریں گے،بھارتی وزیرداخلہ کے دورے کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں تاہم حالات بدستور کشیدہ ہیں،کوکیز اور میٹیز برادری (عیسائیوں اور ہندووں )کے درمیان ہونے والے خونی فسادات بڑھتے ہی جا رہے ہیں اور ان کا دائرہ کار بھی پھیل رہا ہے،ریاستی وزیر اعلیٰ نے دہشت گردوں کے ساتھ سختی برتنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق منی پور اس مہینے کے بین النسلی تشدد کے دھماکے کے بعد عروج پر ہے جس میں 70 افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بے گھر ہو گئے جبکہ دو دنوں کے دوران 45 عسکریت پسندوں کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا ہے۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اقلیتی افراد کو عسکریت پسند قرار دیتے ہوئے ہلاک کر رہی ہے۔دوسری طرف منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے دو دنوں کے دوران تقریباً 40 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا،دہشت گرد شہریوں کے خلاف اے کے فورٹی سیون،ایم سکسٹین اور سنائپرز گنز کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں جبکہ دیہات میں واقع درجنوں گھر بھی نذر آتش کردیئے گئے ہیں ۔بھارتی میڈیا کے مطابق اہلکار نے کہا کہ ہم نے فوج اور دیگر سیکورٹی فورسز کی مدد سے ان کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے،اطلاعات ہیں تقریباً 40 دہشت گردوں کو گولی مار دی گئی ہے،
ایک فوجی ذریعے نے بدامنی کے بڑھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں میں چار افراد مارے گئے ہیں۔ کم از کم تین مسلح شرپسند، جو خالی مکانات کو آگ لگانے کی کوشش کر رہے تھے، اور جب روکنے کی کوشش کی تو سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گئے۔ ایک اور مسلح شرپسند مورہ میں مارا گیا اور دو سیکورٹی اہلکاروں سمیت تین دیگر زخمی ہوئے۔مئی کے اوائل میں منی پور میں تشدد اکثریتی میتی کے درمیان تھا، جو زیادہ تر ہندو ہیں اور ریاستی دارالحکومت امپھال کے آس پاس رہتے ہیں اور ارد گرد کی پہاڑیوں میں بنیادی طور پر عیسائی کوکی قبیلے کے درمیان تھے۔ایک مقامی پولیس افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، دو افراد، جو ایک امدادی کیمپ میں رہ رہے تھے، عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے دوران زخمی ہوئے اور ان میں سے ایک بعد میں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔