نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک کی جانب سے مودی سرکار پر پلوامہ حملے کے سلسلہ میں لگائے گئے سنگین الزامات کے جواب میں پہلی مرتبہ اپنی خاموشی توڑتے ہوئے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے پلوامہ حملے میں ایسا کچھ نہیں کیا جس کو چھپایا جائے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ”انڈیا ٹوڈے“ ٹی وی پروگرام میں گول میز مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تبصروں کی ساکھ پر سوال اٹھائے جانے کی ضرورت ہے،میں ملک کے لوگوں کو ضرور بتاو¿ں گا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیا جسے چھپانے کی ضرورت ہے،بھارتی حکومت پر پلوامہ حملے کا الزام اگر سچ ہوتا تو ستیا پال ملک اس وقت کیوں خاموش رہے؟ ستیا پال ملک کے ان بیانات پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔یاد رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان اس وقت سامنے آیا جب بھارتی زیر قبضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ نریندر مودی نے پلوامہ حملے سے متعلق حقائق عوام سے چھپائے۔ ستیا پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پلوامہ حملے کے وقت فوری طور پر تسلیم کیا تھا کہ نریندر مودی اپنی حکومت اور بی جے پی کے مفاد کے لیے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنا چاہتا ہے۔’دی وائر‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جموں اور کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک نے کھل کر ان غلطیوں کا اعتراف کیا جن کی وجہ سے 2019 کے پلوامہ حملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی ایجنسی کے سربراہ اجیت ڈوول کی طرف سے انہیں اس معاملے پر خاموش رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں، نریندر مودی کی حکومت کی طرف جموں سے سری نگر تک طیارے کے ذریعے سفر کرنے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد سینٹرل ریزرو پولیس فورس حملے کے لیے آسان ہدف تھی جنہوں نے روڈ کے ذریعے سفر کیا تھا، پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپروائی کا نتیجہ تھا،کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے طیارہ طلب کیا تھا لیکن وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا، نریندر مودی نے انہیں پلوامہ حملے کے فوراً بعد کاربیٹ پارک کے باہر سے بلایا اور ان سے کہا کہ اس بارے میں چپ رہیں اور کسی کو نہ بتائیں، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے بھی ان سے خاموش رہنے کا کہا تھا، انہیں فوراً احساس ہو گیا تھا کہ ان کا مقصد پاکستان پر الزام لگانا اور حکومت اور بی جے پی کو انتخاب میں فائدہ پہنچانا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی زیر قبضہ جموں اور کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے کے وقت ستیا پال ملک وہاں کے گورنر تھے جن کو بی جے پی نے ہی تعینات کیا تھا۔یہ بھی یاد رہے کہ سابق گورنرستیا پال ملک کو بھارت کی تفتیشی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے 28 اپریل کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔واضح رہے کہ جموں اور کشمیر کے سابق گورنر کے دعووں کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔
