نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کی مودی سرکار نے ایک بار پھر اپنی اوقات دکھا دی ،مودی کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے والے سابق گورنر مقبوضہ جموں و کشمیر ستیا پال ملک کو سبق سکھانے کے لئے بھارت کی سب سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی نے طلب کر لیا ۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سابق گورنر مقبوضہ کشمیر ستیا پال ملک کو پلوامہ حملے سے متعلق انکشافات پر بھارت کی اعلیٰ تحقیقاتی ایجنسی ’سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے پوچھ گچھ کے لیے رواں ماہ 28 اپریل کو طلب کرلیا۔’دی وائر‘ کے مطابق ستیا پال ملک سے پوچھ گچھ ریلائنس انشورنس کے معاملے پر ہو گی، یہ وہ سکیم ہے جسے منظور کروانے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے لیڈر رام مادھو نے ستیا پال ملک پر اس وقت دباو¿ ڈالا تھا جب وہ مقبوضہ کشمیر کے گورنر تھے تاہم انہوں نے یہ مطالبہ منسوخ کر دیا تھا۔ اِس حوالے سے سوالات کے جوابات دینے کے لیے ستیا پال ملک کو نئی دہلی میں اکبر روڈ پر واقع سی بی آئی کے گیسٹ ہاو¿س بلایا گیا ہے۔حال ہی میں ایک انٹرویو میں ستیا پال ملک نے خاص طور پر اس ڈیل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنما رام مادھو نے ریلائنس انشورنس سکیم کو منظور کرانے کی کوشش کے لیے خصوصی طور پر ملنے آئے تھے، جب ستیا پال ملک نے واضح کیا کہ سکیم منسوخ کر دی گئی ہے اور کاغذی کارروائی بھی ہو چکی ہے تو وہ مایوس ہو کر واپس لوٹ گئے۔دوران انٹرویو ستیا پال ملک نے کہا کہ ’میں نہانے سے پہلے لوگوں سے ملنا پسند نہیں کرتا لیکن میں رام مادھو سے ملا جو صبح سویرے ملے آگئے تھے،اس سے پوچھیں کہ وہ مجھے بتائے کہ وہ میری رہائش گاہ پر کیوں آیا تھا؟ وہ کیا بات کرنا چاہتا تھا؟ کیا وہ قتل کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتا تھا؟ ایک دن پہلے ہی ہم نے یہ معاملہ رفع دفع کر لیا تھا لیکن وہ اگلی ہی صبح دوبارہ آگیا، اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں نے انشورنس کا معاملہ بند کر دیا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ ہاں بند کردیا ہے، اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا خط چلا گیا ہے، میں نے کہا کہ ہاں چلا گیا ہے، اس پر رام مادھو پریشان ہو گئے۔ستیا پال ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر اس سکیم کو منظور کیا تھا لیکن بہت سے لوگوں نے اسے واپس لینے کو کہا، سرکاری ملازمین بھی اس سکیم کے آنے سے واقعی ناخوش تھے، اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کو سکیم کے لیے سالانہ ساڑھے 8 ہزار روپے ادا کرنے پڑتے تھے، ریٹائرڈ افسران کو 20 ہزار روپے سے زیادہ دینا پڑتے تھے،اس لیے میں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی صحت سکیم (سی جی ایچ ایس) پر ہمیں کچھ ادا نہیں کرنا پڑتا، تو وہ یہاں کیوں ادا کریں؟ اس سکیم میں جن ہسپتالوں کی فہرست دی گئی تھی ان کی صورتحال بھی ناگفتہ تھی، کوئی بھی ہسپتال معیاری نہیں تھا، مجھے اندازہ ہوا کہ ہسپتال بھی غیرمعیاری ہیں اور بھاری رقم دے کر بھی اچھا علاج نہیں فراہم کیا جارہا۔
