تحریک انصاف نے نگران حکومتوں کا معاملہ سپریم کورٹ بھجوانے کیلئے صدر مملکت کوچٹھی لکھ دی

اسلام آباد(وقائع نگار) پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نگران حکومتوں کا معاملہ عدالت عظمیٰ کو بھجوانے کی استدعا کردی ہے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق لاہور میں سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں آئین سازی سے روکا جا رہا ہے،ہمیں پتا ہونا چاہیے کہ آئین میں تبدیلی کیسے ہوتی ہے اور قرارداد کی کیا حیثیت ہے؟قرار داد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جس طرح سے دھڑا دھڑ قراردادیں پاس کی جا رہی ہیں،اس سے صرف ردی میں اضافہ ہو رہا ہے،اس کے علاوہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا میں نے صدر مملکت کو خط لکھا ہے اور ان سے دو معاملات پر مداخلت کی اپیل کی ہے،ایک معاملہ الیکشن کمیشن پاکستان اور ان کی ایکسٹینشن یعنی نگران حکومتیں،وہ دو صوبوں میں اپنے بنیادی کام یعنی 90 روز میں الیکشن کرانے میں ناکام ہوگئیں،اس لیے اس پر آپ چیف الیکشن کمشنر سے رپورٹ طلب کریں۔

صدر مملکت کو لکھے جانے والے خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دستور پاکستان کے تحت اقتدارِ اعلیٰ رب العزت کیلئے خاص،اختیارات کا سرچشمہ عوام ہیں،عوام اپنے اختیارات منتخب نمائندوں کے ذریعے بروئے کار لاتے ہیں،اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد دونوں صوبوں میں نگران حکومتیں قائم کی گئیں،دستور نگران حکومتوں کو صاف شفاف انتخابات کے انعقاد کا واحد فرض سونپتا ہے،نگران حکومتیں ایک طرح سے الیکشن کمیشن ہی کی توسیع ہیں،دستور نگران حکومتوں کو روزمرہ کے امور کی انجام دہی تک محدود کرتا ہے،انتخابات کے حوالے سے دستور کی طے شدہ مدت گزر گئی ہے،سپریم کورٹ کو انتخابات کے انعقاد کی مدت کے تعین کیلئے اپنا آئینی اختیار استعمال کرنا پڑا،پنجاب اور خیبر پختونخوا میں دونوں نگران حکومتیں اپنی آئینی مدت مکمل کرچکی ہیں،دستور نگران حکومتوں کے مدت کار میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا ہے، 90 روز گزر جانے کے بعد نگران حکومتوں کو کسی طرح قانونی نہیں کہا جا سکتا، 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ان نگران حکومتوں کی حیثیت غاصبوں کی سی ہے۔

فواد چودھری نے ڈاکٹر عارف علوی سے گزارش کی ہے کہ آئین سے اس سنگین انحراف کا نوٹس لیں،صدرِ مملکت مشاورتی دائرہ اختیار کے تحت معاملہ عدالت عظمیٰ کو بھجوائیں۔دوسرا نکتہ یہ ہے کہ نگران حکومتیں 90 روز کے لیے مقرر کی جاتی ہیں، 22 اپریل کو پنجاب کی نگران حکومت کی مدت ختم ہوجائے گی،اس کے بعد آئین خاموش ہے کہ صوبے پر کون حکومت کرے گا؟خیبر پختونخوا کی حکومت اس کے ایک ہفتے بعد ختم ہوجائے گی،اس لیے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا جائے،کیونکہ ابھی جو فیصلہ آیا ہے اس کے مطابق صرف سپریم کورٹ کو یہ اختیار ہے کہ وہ الیکشن کو آگے بڑھا سکے،الیکشن کی ازخود توسیع آئین میں نہیں ہے،لہذا سپریم کورٹ نگران حکومتوں کو گھر بھیجے اور ایڈمنسٹریٹر مقرر کرے جو 22 اپریل کے بعد معاملات کو سنبھالے اور الیکشن کے پروسس کو ریگولیٹ کرے،اگر صدر یہ ریفرنس بھیج دیتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم سپریم کورٹ جا ر ہے ہیں جہاں ہم استدعا کریں گے کہ 23 اپریل سے پنجاب کو ایڈمنسٹریٹر کے حوالے کیا جائے،نگران حکومت کو گھر بھیج دیا جائے،کیونکہ وہ اپنی مدت کے بعد غیر آئینی ہو جائے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ کل مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ان کے دھرنے کے دوران جنرل(ر)باجوہ، جنرل(ر)فیض حمید نے ان سے وعدہ کیا وہ عمران خان کا تختہ الٹ دیں گے،میں سمجھتا ہوں اس پر تحقیقات کی ضرورت ہے،اس پر فارمل کمیشن بننا چاہیے اور پتا چلنا چاہیے اس میں کون کون ملوث تھا؟کس نے ان کو یقین دہانی کروائی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ اسلام آباد میں لوکل باڈیز الیکشن کرائے جائیں،اس پر عمل نہیں ہوا،اس کے بعد حسان نیازی،علی امین گنڈاپور کو ضمانت کے باجود گرفتار کیا گیا،حکم دیا گیا کہ علی امین کو اسلام آباد سے باہر نہیں لے کر جایا جائے،انہیں بھکر لے گئے،عدالتی فیصلوں کو سوچ سمجھ کر منظم طریقے سے غیر متعلقہ کیا جا رہا ہے،مرضی کا فیصلہ ہوگا تو عمل درآمد کریں گے،مرضی کا فیصلہ نہیں ہوگا تو عمل در آمد نہیں کریں گے،اس طرح سے پوری جوڈیشری بیٹھ جائے گی،اگر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل در آمد نہیں ہوگا،ایک غیر معروف شخص سپریم کورٹ کے 8 ججز کے اوپر ریفرنس فائل کرتا ہے اور اس کو پیمرا کی ہدایت پر ہیڈلائنز میں جگہ دی جاتی ہے،سوشل میڈیا پر پی ٹی اے اور مین سٹریم میڈیا پر پیمرا عدلیہ مخالف مہم کی قیادت کر رہا ہے،میری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ آپ نے کل جو پریس ریلیز جاری ہے،یہ عدلیہ کا کام نہیں ہے،آپ اپنے فیصلوں سے بولیں، جنہوں نے یہ ٹوئٹ کی،یہ بات سوشل میڈیا پر کی کہ ججز کا جھگڑا ہو گیا،ہاتھا پائی ہوگئی،ان کو بلائیں،وہ نمبر نکلوائیں کہ کن نمبروں سے یہ خبر فیڈ کرائی گئی؟کن نمبروں سے عدلیہ کے خلاف یہ پروپیگنڈا فیڈ کیا جا رہا ہے؟کون یہ خبریں فیڈ کر رہا تھا اور کون اس مہم کے پیچھے تھا؟ان دو سوالوں کے جواب ڈھونڈلیں تو پتا چل جائے گا کہ کون اس مہم کے پیچھے ہے؟کل وفاقی وزیر مذہبی امور کی حادثے میں موت ہوئی،ابھی ان کا جنازہ نہیں ہوا تھا کہ لابنگ شروع ہوگئی کہ کون ان کی جگہ وزیر بنے گا؟یہ زندگی ایسی ہی ہے،اگر اپنے قدموں پر آپ کھڑے ہوں گے،دلیرانہ باتیں اور فیصلے کریں گے تو قوم یاد رکھے گی،ورنہ آج مرے،کل دوسرا دن،کسی کو یاد بھی نہیں ہو گا،قوم آپ کے بڑوں فیصلوں کی منتظر ہے،قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ منظم طریقے سے پی ٹی آئی کے رہنماوں کو اٹھایا جا رہا ہے،علی زیدی،علی امین گنڈاپور کو اٹھالیا گیا،پی ٹی آئی کا ہر شخص اس وقت کسی نہ کسی مقدمے میں ملوث ہے، 2 ہفتے میں 31 سو لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا،پاکستان میں بنیادی حقوق کو چیف جسٹس پاکستان نے تحفظ دینا ہے،اس بے شرم حکومت کا تو آئین سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے،پوری قوم اس وقت چیف جسٹس کو دیکھ رہی ہے،آپ کے دلیرانہ فیصلے پاکستان کے مستقبل کو لکھیں گے،اگر دلیرانہ فیصلے کریں تو قوم آپ کےساتھ کھڑی ہوگی،تاریخ بھی بدلی جائے گی،اگر آپ مصلحت کے اوپر آ گئے تو پھر لوگ آتے ہیں،چلے جاتے ہیں،مجھے امید ہے آپ دلیرانہ فیصلے لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں