اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے مارشل لا لگانے کے اشارے دیئے تھے،ہمیں الیکشن پر اعتراض نہیں،تاریخ سے مسئلہ ہے،ابھی حالات صحیح نہیں ہیں،آئی ایم ایف کا قرضہ آنا ہے،ہمیں کچھ وقت چاہئیے،سندھ کے لوگ مجھے ووٹ کام کی بنیاد پر دیتے ہیں،گمبٹ سے لیکر کراچی تک آج سندھ بھر میں ہسپتال موجود ہیں جہاں معیاری و مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے،کیا سندھ کے ڈومیسائل والا بھی وزیر اعظم بن سکتا ہے؟میں نے آپ کو کہا تھا کہ یہ جج سیاستدان ہے اور یہ پارٹی بنائے گا،تب آپ میری بات نہیں مان رہے تھے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں سینئر صحافی حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے مجھے بلایا تھا اور وہ اپنی’باڈی لینگویج‘ سے مارشل لگانے کے اشارے دے رہے تھے،آپ کو یاد نہیں انہوں نے آپ کو کہا کہ میں پانچ منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں؟ہم نے اس کو کہا کہ انہیں جواب دیا کہ بسم اللہ کربھائی،آپ ملک چلائیں اور ہمیں کھیتی باڑی کرنے دیں، شیرپر چڑھنا آسان لیکن اترنا مشکل ہے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہمیں بلایا اور کہا کہ میں عمران خان سے کہہ سکتا ہوں،وہ مستعفی ہو جائے گا اور آپ ابھی الیکشن میں چلے جائیں،جس پر میں نے اور مولانا فضل الرحمان نے منع کر دیا،ہمیں علم تھا یہ 2035 تک رہنے کا منصوبہ بنا کر آ رہے ہیں،اپنا آرمی چیف لا کر جو کہ تھرڈ یا فورتھ تھا،اس پلان کو ناکام بنانے کے لیے ہم تحریک عدم اعتماد لے کے آئے ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ پہلے وہ اپنے اتحادیوں سے بات کریں گے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں،ہمیں الیکشن پر اعتراض نہیں،تاریخ سے مسئلہ ہے،ابھی حالات صحیح نہیں ہیں،آئی ایم ایف کا قرضہ آنا ہے،ہمیں کچھ وقت چاہئیے،الیکشن اکتوبر سے آگے لے جانا ممکن نہیں ہو گا،ساری جماعتیں بیٹھ کر طے کریں لیکن الیکشن ایک دن ہوں۔
جنرل فیض کی جانب سے خود کو طبی بنیادوں پر باہر بھجوانے کی خواہش سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ بیلنس کرتے ہیں، بیچارے چھوٹی سوچ کے لوگ ہیں،جیل میں ڈی ایس پی کو فون آیا کہ صاحب کو واپس ہسپتال لیکر آو،میں نے کہا دوائیاں اور کپڑے تو اٹھانے دو تو کہا کہ سر آجائیں گے بعد میں پتہ چلا کہ میاں صاحب کو ہسپتال لیکر جا رہے تھے تو سوچا مجھے بھی لے جائیں۔
