مظفرآباد(وقائع نگارخصوصی)وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ ہندوستان کی چالوں کو سوجھ بوجھ سے ناکام بنانا ہے،کشمیر پر کوئی سیاست نہیں،ہم سب کا ایک ہی نظریہ ہے،میری تجویز ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ملکر برسلز میں مارچ کریں اور دنیا کو باور کروائیں کہ کشمیری بھیڑ بکریاں نہیں،آل پارٹیز حریت کانفرنس نے حکومت آزاد کشمیر کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گلگت مظفر آباد بس سروس کو بھرپور انداز میں سراہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اجلاس کی صدارت سپیکر چوہدری انوار الحق نے کی جبکہ صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کشمیر کے حوالہ سے جاندار کردار رہا ہے۔ہم سب نے مل کر اس حوالہ سے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ شونٹر ٹنل کے حوالہ سے ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔اسلام آباد کا گلگت بلتستان کے ساتھ کوئی متبادل روٹ نہیں اس لیے یہ ٹنل بہت ضروری ہے۔حکومت آزاد کشمیر شاہرات،ہاوسنگ اور دیگر شعبوں میں گلگت بلتستان حکومت کی معاونت کریگی،گلگت میں میڈیکل کالج کے قیام کیلئے وہاں کی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔گلگت بلتستان کے لوگوں نے بھی بس سروس کو سراہتے ہوئے آزاد کشمیر سے جانے والے وفود کا گرم جوشی سے استقبال کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ 5 فروری کو حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ او آئی سی کے دیگرممالک میں بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔آخر میں سپیکر چوہدری انوار الحق نے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس13 اپریل تک ملتوی کر دیا۔
دریں اثناء آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خود ارادیت دینے کے حوالہ سے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد قائد ایوان سردار تنویر الیاس خان،قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر،صدرپیپلز پارٹی آزاد کشمیر چوہدری محمد یاسین،سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر،صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد،سربراہ جموں و کشمیر پیپلز پارٹی سردار حسن ابراہیم خان،سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیاز ی کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو ایوان میں وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے پیش کی۔ قرارداد پیش کرتے ہوئے قائد ایوان سردار تنویر الیاس خان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے۔قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی،سفارتی اور سیاسی حمایت کو سراہتے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہے ۔اجلاس 5 اگست 2019 کے بعد سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے اجرا اور غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دینے سمیت نئی حلقہ بندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کرتاہے۔ایسا کوئی بھی سیاسی عمل مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے کے متبادل نہیں ہو سکتا۔مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون ہے،یہ ایوان مقبوضہ علاقے میں 9 لاکھ قابض فورسز کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں،ماورائے عدالت قتل،نام نہادسرچ آپریشنز اور شہریوں کی جائیداداور املاک کو تباہ کرنے،سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسداد تجاوزات کے مہم کے نام پر شہریوں کی املاک کو مسمار کرنے اور بستیاں اجاڑنے کی شدید مذمت کرتاہے۔یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنماوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے اور قابض ہندوستانی فورسز کو انسانی حقوق کو پاوں تلے روندنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلم کھلا چھوٹ دینے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔
قرارداد میں بھارتی سیاسی رہنماوں اور فوجی افسران کے متعصبانہ بیانات کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایسے متعصبانہ بیانات علاقائی امن واستحکام کیلئے خطرہ ہیں۔اجلاس کسی بھی بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے کے پاکستانی قوم کی جانب سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔ قراداد میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے تا کہ کشمیری عوام ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔